تہران /تل ابیب :مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر بارود کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ ایران نے ہفتے کی علی الصبح اسرائیل پر چوتھی مرتبہ مہلک میزائل حملے کیے، جس سے تل ابیب اور یروشلم دھماکوں کی گونج سے لرز اٹھے۔ ایرانی حملے میں ایک میزائل تل ابیب کے عین وسط میں واقع حساس علاقے میں آ کر گرا، جہاں اسرائیلی وزارتِ دفاع واقع ہے۔ اس حملے کے نتیجے میں شدید آگ بھڑک اٹھی، اور مجموعی طور پر 63 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے۔
ایران نے ان حملوں کو "آپریشن وعدۂ صادق سوم” کا نام دیا ہے، جس کے تحت ایک گھنٹے کے دوران تین خطرناک لہروں میں 150 سے زائد میزائل داغے گئے۔ پہلے مرحلے میں 100، دوسرے میں 50 اور تیسرے میں بھی تقریباً 50 میزائل اسرائیل پر برسائے گئے۔
ایرانی حملے کے جواب میں اسرائیلی میزائل دفاعی نظام متحرک ہوگیا، جس نےکچھ میزائلوں کو فضا میں ہی تباہ کر دیا، تاہم متعدد میزائلوں نے اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی فوج نے عوام کو فوری طور پر محفوظ پناہ گاہوں میں منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی ہے، جبکہ ملک بھر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا گیا ہے۔
تل ابیب اور یروشلم کی فضا میں خوف اور بے یقینی کا راج ہے، اور دنیا کی نظریں اس کشیدہ صورتحال پر جمی ہوئی ہیں۔
یہ حملے نہ صرف اسرائیل و ایران کے درمیان تناؤ کی نئی لہر کو جنم دے رہے ہیں، بلکہ پورے خطے کے امن کو سنگین خطرے میں ڈال رہے ہیں۔