واشنگٹن ڈی سی:امریکی سیاست کے نڈر، بے باک اور اصولی آواز، سینیٹر برنی سینڈرز ایک بار پھر عالمی تنازعات میں اخلاقی جرات کے ساتھ سامنے آئے ہیں۔ اس بار ان کی نظر مشرق وسطیٰ پر ہے،جہاں اسرائیل کی جانب سے ایران پر حالیہ حملے نے خطے کو مکمل جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
سینیٹر برنی سینڈرز نے نیتن یاہو پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا یہ حملہ نہ صرف غیر قانونی اور یکطرفہ ہے بلکہ یہ مکمل جنگ کے خطرے کو ہوا دے رہا ہے۔
سینڈرز،جو سینیٹ کی ہیلتھ، ایجوکیشن، لیبر اور پنشن کمیٹی کے رینکنگ ممبر بھی ہیں، نے انکشاف کیا کہ امریکا اور ایران کے درمیان اتوار کو مذاکرات ہونے والے تھے، مگر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے اچانک حملے نے سفارتکاری کے اس نازک موقع کو سبوتاژ کر دیا۔
ہمیں گھسیٹا نہ جائے۔سینیٹر نے خبردار کیا کہ امریکا کو نیتن یاہو کی کسی اور جنگ میں نہیں الجھنا چاہیے
ہمیں مشرق وسطیٰ میں ایسی مہم جوئی سے بچنا ہوگا جو ہمارے سفارتی مقاصد کو نقصان پہنچائے اور ہمیں ناحق جنگوں میں جھونک دے۔
برنی سینڈرز صرف ایک سینیٹر نہیں، بلکہ وہ امریکی کانگریس کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک خدمات انجام دینے والے آزاد رکن بھی ہیں۔ 2024 کے انتخابات میں چوتھی بار سینیٹ میں کامیاب ہو کر آئے، جبکہ اس سے پہلے ایوانِ نمائندگان میں 16 سال خدمات انجام دے چکے ہیں۔
اپنے سیاسی کیریئر میں انہوں نے ہمیشہ متوسط طبقے کے مسائل، آمدنی میں عدم مساوات، اور جنگ مخالف مؤقف پر زور دیا۔ 2014 میں انہوں نے سابق فوجیوں کے لیے ویٹرنز افیئرز ہیلتھ کیئر نظام میں اصلاحات پر تاریخی قانون سازی کروائی۔
ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکی ایوان میں برنی سینڈرز کی مخالفت پہلی نمایاں اور جراتمند آواز کے طور پر سامنے آئی ہے، جو نہ صرف نیتن یاہو کی پالیسیوں پر سوال اٹھا رہی ہے بلکہ امریکی عوام کو بھی سوچنے پر مجبور کر رہی ہے کہ کیا ہم ایک اور غیر ضروری جنگ کے متحمل ہو سکتے ہیں؟