ایرانی افواج نے ایک تازہ کارروائی میں اسرائیلی سرزمین کو بیلسٹک میزائلوں اور ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا۔
مختلف ایرانی میڈیا اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں 100 سے زائد میزائل فائر کیے گئے، جب کہ کئی مسلح ڈرونز بھی اسرائیلی اہداف کی طرف بھیجے گئے۔
رپورٹس کے مطابق یہ حملہ خاص طور پر اسرائیل کے شمالی حصوں میں کیا گیا، جس میں ساحلی شہر حیفہ اور قریبی بستی تامرا کو نشانہ بنایا گیا۔
ان علاقوں میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں، جب کہ کئی مقامات پر آگ اور دھوئیں کے بادل بھی دیکھے گئے۔
ادھر اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے بھی اس ایرانی حملے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حیفہ اور تامرا میں میزائل آکر گرے، جس کے نتیجے میں کم از کم 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ان میں سے ایک زخمی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے، جب کہ دیگر کو مقامی ہسپتالوں میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔
اسرائیلی حکام نے حملوں کے بعد ایمرجنسی سائرن بجائے اور شہریوں کو فوری طور پر قریبی بنکرز میں پناہ لینے کی ہدایات جاری کی گئیں۔
شہری علاقوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا ہو گئی، جب کہ سڑکیں سنسان ہوگئیں اور بازار بند کر دیے گئے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے اس حملے کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ ڈرونز اور میزائلوں کا ہدف اسرائیل کے فوجی مراکز اور تنصیبات تھیں۔
ان کے مطابق یہ کارروائی ایران کی دفاعی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد خطے میں طاقت کے توازن کو برقرار رکھنا ہے۔
یہ حملہ اس وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان پہلے ہی شدید تناؤ پایا جا رہا ہے، اور خطے میں ایک بڑی جنگ کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔
اس حملے نے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی برادری کو بھی ایک نئے سفارتی بحران کے خدشے میں مبتلا کر دیا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر اس تصادم کو فوری طور پر روکنے کے اقدامات نہ کیے گئے، تو یہ علاقائی جنگ کسی بڑے عالمی تنازعے میں بدل سکتی ہے۔
ایران کی طرف سے یہ حملہ ایک واضح پیغام ہے کہ وہ اسرائیلی پالیسیوں اور کارروائیوں کو مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔
ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے اپنے اقدامات جاری رکھے تو ایران اس سے بھی زیادہ سخت ردعمل دے گا۔ جبکہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے ابھی تک کسی جوابی کارروائی یا بیان کی تفصیل سامنے نہیں آئی۔