کڈز رائٹس رپورٹ کے مطابق ہر سات بچوں میں سے ایک بچہ ذہنی صحت کے مسائل کا شکار ہے اور ساتھ ہی عالمی سطح پر خود کشی کی شرح 15-19 سال کی عمر کے نو عمر بچوں میں بھی بہت زیادہ ہے۔ اوسطاً ہر ایک لاکھ میں سے 6 بچے خود کشی کا ارتکاب کرتے ہیں۔
کڈز رائٹس کے چیئر مین مارک ڈولارٹ کا کہنا ہے کہ، گزشتہ سال کی رپورٹ ایک اہم ویک اپ کال ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اُن کا مزید کہنا ہے کہ ہمارے بچوں میں دماغی صحت ایک اہم جز ہے۔ جس کا مسئلہ ایک سنگین نقطہ پر پہنچ گیا ہے۔اس کے بڑھنے کی سب سے بڑی وجہ سوشل میڈیا پر غیر چیک شدہ مشغولیت ہے۔
رپورٹ کے مطابق ان تمام مسائل کی وجہ سوشل میڈیا کا بے دھڑک استعمال ہے۔جس کا براہِ راست اثر نوجوان نسل پر پڑ رہا ہے اور یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
رپورٹس میں جسے سب سے اہم مسئلہ قرار دیا گیا ہے اصل میں وہ سوشل میڈیا کا بے جا استعمال ہے. جو بہت سے مسائل کو براہِ راست جنم دے رہا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اگر 16 سال کم عمر افراد کے لیے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی تو بہت سے بچے بہتر تعلیم کے مواقعوں تک رسائی حاصل نہیں کر سکیں گے۔
ذرائع کے مطابق ذہنی صحت کے پیشہ ور افراد اور بچوں کے لئے بہتر تعلیم و تربیت کے لیے عالمی سطح پر زور دیا گیا ہے۔
رپورٹس میں نیٹ فلیکس کی سنسنی خیز مقبولیت میں اضافہ، نو عمری میں ہی بچوں کے آنلائن دیکھے جانے والے والے زہریلے مواد پر روشنی ڈالی گئی ۔
انرپورٹس میں بتلایا گیا ہے کہ بچوں کی دماغی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
ڈیجیٹل انقلاب دنیا کے 2.2 بلین بچوں کی فلاح و بہبود کو خطرے میں ڈالنے کی بجائے انھیں آگے بڑھانے کے لیے کام کرے۔کیونکہ آدھے ادھورے اقدامات کا وقت ختم ہو گیا ہے۔