اسلام آباد/واشنگٹن:پاکستان اور امریکہ نے دو طرفہ تجارت میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے ایک اور اہم قدم بڑھا دیا ہے، خصوصاً ان متبادل محصولات کے حوالے سے جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے تحت عائد کیے گئے تھے۔منگل کے روز پاکستان کے وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب اور امریکی وزیرِ تجارت ہاورڈ لٹ نک کے درمیان ورچوئل ملاقات ہوئی جس میں تجارت، سرمایہ کاری اور معاشی تعاون کو وسعت دینے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق، دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مذاکرات کو تعمیری انداز میں آگے بڑھایا جائے گا تاکہ دو طرفہ تجارتی معاہدے کو جلد از جلد حتمی شکل دی جا سکے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ بات چیت میں تجارت، سرمایہ کاری اور باہمی مفاد پر مبنی معاشی تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا گیا، جبکہ مستقبل میں تکنیکی سطح پر مزید تفصیلی بات چیت ایک متفقہ روڈمیپ کے تحت جاری رہے گی۔
یاد رہے کہ اپریل میں سابق صدر ٹرمپ نے دنیا بھر سے درآمدات پر بھاری محصولات عائد کیے تھے، جن میں پاکستان بھی شامل تھا۔ ان یکطرفہ اقدامات کے نتیجے میں امریکہ اور پاکستان کے تجارتی تعلقات تناؤ کا شکار ہو گئے تھے۔ واشنگٹن نے پاکستانی برآمدات پر 29 فیصد تک کے جوابی محصولات لگائے، جو فی الحال جولائی تک مؤخر کیے گئے ہیں۔
پاکستان کی جانب سے ایک اعلیٰ سطحی تجارتی وفد پہلے ہی واشنگٹن روانہ ہو چکا ہے تاکہ ان محصولات کو ختم کر کے تجارتی خسارے کو کم کیا جا سکے۔ پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حالیہ دنوں میں بلومبرگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان امریکہ سے مزید مصنوعات خریدنے اور غیر محصولات رکاوٹوں کو ختم کرنے کے لیے تیار ہے تاکہ ٹرمپ دور کی بلند محصولات سے بچا جا سکے۔
واضح رہے کہ امریکہ پاکستان کا سب سے بڑا برآمدی شراکت دار ہے، جہاں 2024 کے مطابق پاکستانی برآمدات کا حجم 5 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جبکہ امریکہ سے پاکستان کی درآمدات 2.1 ارب ڈالر ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان اس تازہ اقدام کو معاشی تعلقات کے استحکام اور ایک دیرپا تجارتی شراکت داری کی طرف مثبت قدم تصور کیا جا رہا ہے۔