تل ابیب/تہران :مشرقِ وسطیٰ کی فضا ایک بار پھر جنگ کے دھوئیں سے بھر گئی ہے، جب ایران نے اپنے جاری آپریشن ’وعدۂ صادق سوم‘ کے تحت اسرائیل پر تازہ ترین میزائل اور ڈرون حملے کر دیے، جس کے نتیجے میں تل ابیب اور اس کے نواحی علاقے دھماکوں سے لرز اٹھے۔
ایرانی پاسداران انقلاب کا دعویٰ ہے کہ بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز نے اسرائیلی فضائی دفاع کو مفلوج کر کے فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
ادھر امریکی اخبار ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق اسرائیل کے جدید ترین دفاعی میزائل نظام ’ایرو انٹرسیپٹرز‘ کی کمی ایک سیکیورٹی بحران کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ایک نامعلوم امریکی اہلکار نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن کو کئی مہینوں سے اس مسئلے کا علم تھا، اور امریکا نے اسرائیل کو زمینی، فضائی اور بحری امداد فراہم کی ہے۔ تاہم، اسرائیلی فوج نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے۔
ایران کا جارحانہ پیغام: “دشمن کے اڈے تباہ، شہری علاقے خالی کریں”
ایرانی سرکاری خبررساں ادارے کے مطابق، یہ حملے ایرانی ایرو اسپیس فورس کی سربراہی میں کیے جا رہے ہیں، جن میں درجنوں بیلسٹک میزائل اور مسلح ڈرونز ایک ساتھ داغے جا رہے ہیں۔
اس بار خصوصی طور پر وہ فضائی اڈے نشانہ بنائے گئے ہیں جہاں سے ایران پر حملے کے لیے اسرائیلی طیارے روانہ ہوتے تھے۔
ایرانی ترجمان کا کہنا ہے کہ فتح میزائلوں نے دشمن کا غرور خاک میں ملا دیاہے، اورفضائی برتری ہمارے پاس ہے۔تل ابیب اور گردونواح کے شہریوں کو علاقہ خالی کرنے کی تنبیہ بھی جاری کی گئی ہے۔
میڈیا پر پابندی، اسرائیل کی پریشانی میں اضافہ ہوگیا،شدید حملوں کے بعد، اسرائیلی حکومت نے میڈیا پر سخت پابندیاں عائدکردی ہیں، جس کے تحت ایرانی حملوں کی لائیو کوریج پر مکمل پابندی لگا دی گئی۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ پابندی اس بات کا ثبوت ہے کہ صورتحال اسرائیلی حکومت کے کنٹرول سےباہر ہوتی جارہی ہے۔
28 اسرائیلی جنگی طیارے تباہ، جاسوس ڈرون مار گرایا گیا۔ایرانی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 28 جنگی طیارے تباہ کیے گئے ہیں، جبکہ ایک اسرائیلی ساختہ ’ہرمیس‘ جاسوس ڈرون کو حساس علاقوں کی نگرانی کے دوران مار گرایا گیا ہے۔تازہ فضائی کارروائیوں نے نہ صرف اسرائیل بلکہ خطے بھر میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔