تہران / یروشلم :مشرق وسطیٰ کی کشیدگی میں ایک نیا اور انتہائی خطرناک موڑ اس وقت آیا جب ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے اسرائیل کے خلاف مشترکہ میزائل اور ڈرون حملوں کی ایک نئی اور شدید لہر کا آغاز کر دیا۔
جمعرات کو جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا کہ تل ابیب اور حیفا میں فوجی تنصیبات اور دفاعی صنعتوں سے منسلک مراکز کو 100 سے زائدخودکش ڈرونز اورجدید میزائلوں سےنشانہ بنایاگیاہے۔
ایرانی فوجی ترجمان کے مطابق، یہ حملے فضائی دفاعی نظام کو مفلوج کرنے اور اسرائیلی عسکری طاقت کو کمزور کرنے کی غرض سے کیے گئے ہیں۔ تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں جن میں میزائل لانچنگ کے مناظر دیکھے جاسکتےہیں۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے دعویٰ کیا کہ ایران نے مقبوضہ علاقوں میں مکمل جنگی کنٹرول حاصل کرلیاہے۔ان کے مطابق مشرق سے مغرب، شمال سے جنوب تک، ہم نے دشمن کےہر اہم ہدف کو کامیابی سےنشانہ بنایاہے۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور اسرائیل کے درمیان مسلسل ساتویں روز بھی شدید جھڑپیں جاری ہیں، جن میں اب تک درجنوں دھماکے ہوچکےہیں۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل نے 13 جون سے ایرانی علاقوں پر جارحانہ کارروائیاں تیز کردی ہیں، جن میں فوجی اڈوں، میزائل لانچ پیڈز اور حساس جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسرائیلی حملوں میں اب تک 10 سے زائد جوہری سائنسدان اورمتعددسینئر ایرانی کمانڈر ہلاک ہوچکےہیں۔
جوابی حملے میں ایران نے اسرائیلی سرزمین پر کاری ضربیں لگائی ہیں، جس کے نتیجے میں بھاری جانی و مالی نقصان کی اطلاعات ہیں، خاص طور پر شمالی اسرائیل زوردار دھماکوں سے لرز اٹھا۔
اس بڑھتی کشیدگی نے عالمی سطح پر بے چینی کو جنم دیا ہے۔ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتیں فوری جنگ بندی کی اپیل کر رہی ہیں، جبکہ تجزیہ کار اس صورتحال کو ایک ممکنہ علاقائی جنگ کی پیش خیمہ قرار دے رہے ہیں۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق، ایران اور اسرائیل کے درمیان یہ تازہ کشیدگی، محض دفاعی کارروائیوں سے آگے بڑھ کر خطے میں ایک بڑے اور خطرناک تصادم کی شکل اختیار کر سکتی ہے، جس کے اثرات عالمی سطح پر بھی محسوس کیے جائیں گے۔