بیجنگ: جہاں جدید ٹیکنالوجی انسانی حدود کو چیلنج کر رہی ہے، وہیں چین کے سائنسدانوں نے ایک ایسا کرشمہ کر دکھایا ہے جو سائنس فکشن فلموں کو حقیقت کے قریب لے آیا مچھر کے سائز کا ڈرون یہ انوکھا اور انقلابی ڈرون چین کی نیشنل یونیورسٹی آف ڈیفنس ٹیکنالوجی (NDUDT) کی روبوٹکس لیبارٹری نے تیار کیا ہے، جسے حال ہی میں چائنا سینٹرل ٹیلی ویژن (CCTV) پر نشر کی گئی ایک رپورٹ میں دنیا کے سامنے پیش کیا گیا۔
رپورٹ کے دوران محقق لیانگ ہیکسیانگ نے یہ ننھا روبوٹ اپنے ہاتھ میں اٹھا کر دکھایا اور بتایایہ روبوٹ مچھر جتنا چھوٹا ہے، لیکن اس کے اندر بڑی صلاحیتیں چھپی ہوئی ہیں۔ یہ نہ صرف میدانِ جنگ میں حساس معلومات اکٹھی کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ خفیہ مشنز میں بھی اس کی افادیت غیرمعمولی ہے۔
یہ ننھا پروٹوٹائپ ڈرون دو چھوٹے پروں سے لیس ہے جو کسی پتے کی مانند لگتے ہیں، اور اس کی باریک ٹانگیں اتنی پتلی ہیں کہ ایک نظر میں دکھائی بھی نہ دیں۔
سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اسے اسمارٹ فون سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
اس قسم کے نینو ڈرون کی تیاری میں سب سے بڑا چیلنج یہ ہوتا ہے کہ سنسرز، پاور ڈیوائسز، کنٹرول سرکٹس اور دیگر اہم پرزہ جات کو اس محدود جگہ میں کیسے فٹ کیا جائے۔ لیکن چینی ماہرین نے یہ ہنر بھی دکھا دیا۔
یہ ڈرون صرف فوجی مقاصد تک محدود نہیں۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس جیسے ننھے روبوٹس کو طبی معائنے، جسم کے اندرونی حصوں کی مانیٹرنگ، اور یہاں تک کہ دواؤں کی مخصوص مقام پر ترسیل کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس ایجاد نے سیکیورٹی حلقوں میں بھی نئی بحث چھیڑ دی ہے کیا مستقبل کے جنگی محاذ پر یہ ’مچھر‘ سب کچھ سن اور دیکھ رہے ہوں گے؟
جو بھی ہو، یہ طے ہے کہ چینی سائنسدانوں کا یہ اقدام نینو ٹیکنالوجی میں ایک بڑی چھلانگ ہے۔