پشاور:صوبہ خیبرپختونخوا میں بجٹ 2025-26 کی منظوری ایک سیاسی معرکے میں تبدیل ہو چکی ہے، جہاں حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے کھڑی ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت نے بجٹ کی منظوری کو اپنے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات سے مشروط کر کے ایوان کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے واضح پیغام دیا کہ جب تک عمران خان کی براہِ راست ہدایت نہ ملے، بجٹ ایوان سے منظور نہیں کیا جائے گا۔ ان کے مطابق وفاقی حکومت اس تعطل کو بنیاد بنا کر فنانشل ایمرجنسی لگا کر خیبرپختونخوا کی حکومت کو گرانا چاہتی ہے، تاہم وہ ایسا ہرگز نہیں ہونے دیں گے کیونکہ اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار صرف ان کے پاس ہے۔
علی امین گنڈاپور نے اراکین اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ بجٹ پر کٹ موشنز پر ووٹنگ نہ کریں اور کارکنوں کو بھی ذہنی و جسمانی تیاری کا پیغام دے دیا۔ ان کے اس حکم کے بعد تحریک انصاف کے ارکان نے کٹ موشنز پر غیر فعالیت اختیار کر لی ہے۔ رکن اسمبلی فضل الٰہی کا کہنا تھا کہ ان کا واحد رہنما عمران خان ہے، اور ان کی اجازت کے بغیر بجٹ کی منظوری ممکن نہیں۔
ادھر اپوزیشن جماعتیں بھی متحرک ہو گئی ہیں اور انہوں نے گورنر فیصل کریم کنڈی سے گورنر ہاؤس میں مشاورت کی، جہاں جمہوری اقدار کی پامالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ گورنر کنڈی نے کہا کہ ایک تاثر یہ بن چکا ہے کہ صوبے کی سیاست اڈیالہ جیل سے کنٹرول کی جا رہی ہے۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ صوبائی معاملات کو قیدی سیاست سے نکال کر آئینی دائرے میں لانا ہوگا۔
حکومتی اراکین کی ہچکچاہٹ اور اپوزیشن کی مشاورت کے باعث بجٹ کا مستقبل غیر یقینی ہو چکا ہے، جب کہ قانونی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ 30 جون تک بجٹ کی منظوری نہ ہوئی تو صوبہ سنگین آئینی و مالی بحران میں جا سکتا ہے۔ اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اگلا بجٹ اجلاس پیر، 23 جون کو طلب کر رکھا ہے، تاہم موجودہ سیاسی کشمکش کے پیشِ نظر یہ اجلاس کسی نئے بحران کی شکل بھی اختیار کر سکتا ہے۔