امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات پر شدید حملوں کے بعد، پیرس میں قائم ایرانی حزب اختلاف کی جماعت "نیشنل کونسل آف ریزسٹنس آف ایران” کی سربراہ مریم رجوی نے ایک تفصیلی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو اس تمام تباہ کن منصوبے کا اصل ذمہ دار قرار دیا۔
مریم رجوی کا کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام، جسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مکمل طور پر تباہ شدہ قرار دیا ہے، دراصل خامنہ ای کی سالوں پر محیط غلط پالیسیوں اور عوام دشمن سوچ کا نتیجہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف حب الوطنی سے عاری تھا بلکہ اس نے ایرانی عوام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔
ان کے مطابق، اس پروگرام پر اب تک دو ٹریلین ڈالر سے زائد رقم ضائع کی گئی، جبکہ اس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع، معاشی بدحالی، اور عوامی آزادیوں کا گلا گھونٹا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس تباہی کے بعد یہ بات پوری دنیا کے سامنے واضح ہو گئی ہے کہ ایران کے عوام کی حقیقی خواہش جنگ نہیں، بلکہ امن، آزادی اور ایک خوشحال مستقبل ہے۔
اب جبکہ یہ جوہری منصوبہ خاکستر ہو چکا ہے، یہ وقت ہے کہ ایران کے سیاسی نظام میں حقیقی تبدیلی کی بنیاد رکھی جائے۔
مریم رجوی نے اپنے بیان میں زور دے کر کہا کہ ایرانی عوام اب اس ظالمانہ اور خودغرض قیادت سے نجات چاہتے ہیں۔
ان کے مطابق خامنہ ای کا اقتدار میں رہنا صرف ایران ہی نہیں بلکہ خطے کے لیے بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے پرزور انداز میں کہا: "اب خامنہ ای کو جانا ہوگا۔”
ان کا کہنا تھا کہ یہ وہ لمحہ ہے جہاں ایران کو ظلم اور جبر کے دائرے سے نکال کر ایک نئی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے، بشرطیکہ عالمی برادری اس حقیقت کو تسلیم کرے کہ مسئلے کی جڑ موجودہ نظام کی قیادت ہے۔ جوہری پروگرام کی تباہی، ان کے مطابق، اس فرسودہ نظام کے زوال کی شروعات ہے۔