پاکستان نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکہ کی جانب سے کیے گئے فضائی حملوں پر گہری تشویش اور شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔
دفترِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ حملے نہ صرف بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ پورے خطے کو مزید خطرناک کشیدگی اور ممکنہ تباہ کن صورتحال کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے خلاف حالیہ سلسلہ وار کارروائیاں، جن میں اسرائیلی حملے کے بعد امریکی حملے بھی شامل ہو چکے ہیں، خطے میں استحکام کو بُری طرح متاثر کر رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ ان حملوں کے باعث پیدا ہونے والی بے چینی اور ممکنہ ردعمل نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن سکتے ہیں۔
اسلام آباد نے یہ واضح کیا کہ ہر خودمختار ریاست کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، اور ایران کو بھی یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین، عوام اور خودمختاری کا تحفظ کرے۔
پاکستان نے موجودہ صورت حال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور مسلسل تشدد کے واقعات نہایت افسوسناک ہیں اور ان کے نتیجے میں انسانی جانوں اور املاک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا خطرہ موجود ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان تمام متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ فوری طور پر تحمل کا مظاہرہ کریں اور طاقت کے بجائے سیاسی اور سفارتی ذرائع سے مسائل کے حل کی جانب قدم بڑھائیں۔
دفتر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کی پاسداری کو یقینی بنائے تاکہ بے گناہ شہریوں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور اہداف کو ہی موجودہ بحران سے نکلنے کا واحد مؤثر اور پائیدار حل قرار دیا اور کہا کہ مکالمے، تعاون اور سفارتکاری کے ذریعے ہی خطے میں امن، استحکام اور مفاہمت کی فضا قائم کی جا سکتی ہے۔