انڈونیشیا کے فضائی حدود میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب جدہ سے سورابایا جانے والی سعودی ایئرلائن کی پرواز کو دورانِ پرواز بم کی اطلاع ملی—لیکن یہ اطلاع جھوٹی نکلی۔ اللہ کا شکر ہے کہ 378 حجاج کرام اور 13 عملے کے ارکان بحفاظت ہنگامی لینڈنگ کے بعد محفوظ رہے۔
یہ پرواز جدہ سے روانہ ہو کر عمان کے راستے انڈونیشیا کے شہر سورابایا جا رہی تھی۔ ہر حاجی کے دل میں بیت اللہ کی زیارت کی یادیں اور روحانی تجربات محفوظ تھے، جب جکارتہ کے ہوائی کنٹرول کو اطلاع ملی کہ طیارے میں بم موجود ہے۔ لمحوں میں صورتحال بدل گئی دعائیں شروع ہو گئیں، سراسیمگی پھیل گئی، لیکن پائلٹ نے ہوشمندی سے کام لیتے ہوئے طیارے کو میڈان کے کوالنامو انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف موڑ دیا۔
پرواز کی ہنگامی لینڈنگ ہفتے کی صبح عمل میں آئی۔ ایئرپورٹ حکام، سیکیورٹی ادارے، اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے فوراً کارروائی کرتے ہوئے پورے طیارے کا معائنہ کیا۔ گھنٹوں کی جانچ پڑتال کے بعد یہ اطلاع من گھڑت ثابت ہوئی۔ حاجیوں کے چہروں پر طمانیت لوٹ آئی اور "الحمدللہ” کی صدائیں گونج اٹھیں۔
یہ واقعہ صرف ایک سیکیورٹی الرٹ نہیں، بلکہ عبادت سے واپس لوٹنے والے ان بے گناہ مسافروں پر ذہنی حملہ تھا۔ یہ گزشتہ دنوں میں بم کی جھوٹی اطلاع کے باعث سعودی ایئرلائن کی دوسری متاثرہ پرواز تھی، جس نے حکام کو سیکیورٹی پروٹوکول میں مزید سختی کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
انڈونیشیا کے حکام نے اس واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دے دیا ہے تاکہ جھوٹی اطلاع دینے والے عناصر کو بے نقاب کیا جا سکے۔ کیونکہ ایک جھوٹ خواہ وہ مذاق ہو یا سازش سینکڑوں جانوں کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
حجاج کرام کو بعد ازاں متبادل انتظامات کے ذریعے سورابایا روانہ کر دیا گیا، جہاں ان کے اہلِ خانہ اور عزیز و اقارب ان کے محفوظ لوٹنے پر اللہ کا شکر ادا کر رہے ہیں۔
یہ واقعہ ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ امن و سلامتی کسی بھی قوم یا مذہب کا حق ہے۔ جھوٹی اطلاع ایک جرم ہے، اور جب یہ ان مقدس عبادت گزاروں کو نشانہ بنائے، تو صرف قانون نہیں، انسانیت بھی لرز اٹھتی ہے۔