سعودی عرب نے فلسطین کے مظلوم عوام کی بنیادی ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے ایک اہم اقدام کیا ہے جس کے تحت غزہ کی پٹی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے واٹر ڈیسالینیشن (نمک سے پاک کرنے والی) پلانٹس قائم کیے جائیں گے۔
اس سلسلے میں خادم الحرمین الشریفین امدادی مرکز (KSRelief) اور سعودی مرکز برائے ثقافت و ورثہ کے درمیان ایک باضابطہ تعاون کا معاہدہ طے پایا ہے۔ یہ معاہدہ ویڈیو کانفرنس کے ذریعے کیا گیا، جس میں دونوں اداروں کے اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔
اس معاہدے پر خادم الحرمین الشریفین امدادی مرکز کی جانب سے آپریشنز اور پروگرامز کے اسسٹنٹ سپروائزر جنرل انجینئر احمد بن علی البیض نے دستخط کیے، جبکہ سعودی مرکز برائے ثقافت و ورثہ کی طرف سے ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ڈاکٹر عصام ابو خلیل نے اس پر دستخط کیے۔
معاہدے کے تحت غزہ کے خان یونس اور وسطی گورنری علاقوں میں مجموعی طور پر چار واٹر ڈیسالینیشن پلانٹس نصب کیے جائیں گے، جن کی یومیہ پیداوار کی صلاحیت 10 سے 12 مکعب میٹر فی پلانٹ ہوگی۔
اس منصوبے میں توانائی کی فراہمی کے لیے ہر پلانٹ کے ساتھ 7 کلو واٹ کے چار شمسی توانائی نظام بھی نصب کیے جائیں گے، تاکہ بجلی کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔
اس منصوبے سے غزہ کے تقریبا تین لاکھ پانچ سو (300,500) افراد کو براہ راست فائدہ پہنچے گا، جنہیں اب تک پینے کے صاف پانی کی شدید قلت کا سامنا رہا ہے۔
یہ اقدام انسانی بحران سے متاثرہ فلسطینی عوام کی مشکلات کم کرنے کے لیے سعودی عرب کی جاری کوششوں کا حصہ ہے، جو کہ عالمی سطح پر مملکت کے امدادی کردار اور انسانی ہمدردی کے جذبے کی ایک بڑی مثال ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے واٹر اینڈ سینیٹیشن سیکٹر میں تعاون ایک طویل المدتی ویژن کا مظہر ہے، جس کا مقصد نہ صرف فوری امداد فراہم کرنا ہے بلکہ مقامی آبادی کے لیے دیرپا اور پائیدار بنیادی سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنانا ہے۔
صاف پانی جیسی بنیادی ضرورت کی فراہمی سے غزہ کے شہریوں کی زندگی میں بہتری آئے گی اور بیماریوں کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی۔