خلیج میں بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی کے دوران سعودی عرب نے ایران کے قطر پر کیے گئے بیلسٹک میزائل حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے نہ صرف اسے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا بلکہ قطر سے مکمل یکجہتی اور دفاعی تعاون کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایران کا یہ اقدام ’’بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور حسنِ ہمسائیگی‘‘ کے اصولوں کو کھلی پامالی ہے، جو کسی صورت قبول نہیں کی جا سکتی۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ مملکت سعودی عرب قطر کی خودمختاری، سلامتی اور ارضی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ضرورت پڑنے پر مکمل حمایت فراہم کی جائے گی۔ سعودی حکام نے ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے غیر ذمہ دارانہ اقدامات خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
یہ ردعمل ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ایران کی جانب سے قطر میں واقع امریکی فوجی اڈے "العديد ایئر بیس” پر بیلسٹک میزائل داغے گئے، جس سے خطے میں صورتحال مزید سنگین ہو گئی ہے۔ قطر نے حملے کے بعد اپنے مؤقف میں نہ صرف اس جارحیت کی مذمت کی بلکہ دفاع کا حق محفوظ رکھنے کا عندیہ بھی دیا۔
سعودی عرب کا یہ مضبوط مؤقف خطے میں عرب اتحاد کو مزید تقویت دیتا دکھائی دے رہا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران اپنی جارحانہ حکمت عملی سے باز نہ آیا تو عرب دنیا کا ردعمل اجتماعی سطح پر شدت اختیار کر سکتا ہے۔
خلیجی ریاستوں کی جانب سے اس وقت فضائی حدود بند کی جا رہی ہیں، ہوائی پروازیں متاثر ہو رہی ہیں، اور خطے میں ایک نیا سیکیورٹی بلاک واضح طور پر ابھرتا دکھائی دے رہا ہے۔ ایران، امریکہ اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کی یہ نئی صورت، پورے مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتی ہے۔