مشرق وسطیٰ میں کشیدہ حالات کے تناظر میں وزیر اعظم شہباز شریف نے سفارتی سطح پر دو اہم ممالک کے نمائندوں سے ٹیلیفونک رابطے کیے اور علاقائی سلامتی کی صورتحال پر پاکستان کی پوزیشن واضح کی۔
ان روابط کا بنیادی مقصد خلیج میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے اثرات پر تبادلہ خیال اور امن کی کوششوں کو فروغ دینا تھا۔
وزیر اعظم نے سب سے پہلے قطر میں تعینات پاکستانی سفارتی مشن کے ذریعے قطر کے سفیر علی مبارک علی عیسیٰ الخاطر سے گفتگو کی۔
بات چیت کے دوران انہوں نے ان اطلاعات پر سخت تشویش کا اظہار کیا جن کے مطابق ایران کی جانب سے قطر میں موجود امریکی فوجی اڈے پر میزائل حملہ کیا گیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات نہ صرف خطے میں بدامنی کو جنم دیتے ہیں بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہیں۔
انہوں نے قطر کے عوام اور حکومت کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان، کسی بھی ایسے اقدام کے خلاف ہے جو خلیجی ممالک میں امن کو تہہ و بالا کر سکتا ہو۔
بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی سے بھی فون پر گفتگو کی۔
اس مکالمے میں انہوں نے ایران کی حالیہ عسکری کارروائی پر اپنے تحفظات کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ خلیج میں موجود کشیدگی کو فوری طور پر کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پورے خطے کو ایک بڑے بحران سے بچایا جا سکے۔
وزیر اعظم نے زور دیا کہ پاکستان، سعودی عرب کے ساتھ مکمل اشتراک کے ساتھ خطے میں امن و استحکام کی بحالی کے لیے سرگرم کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمام متعلقہ ممالک کو چاہیئے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے لیے فوری اور سنجیدہ اقدامات کریں، تاکہ سفارتی محاذ پر مسائل کا حل تلاش کیا جا سکے اور عوام کو خوف و ہراس کی فضا سے نکالا جا سکے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں بین الاقوامی برادری پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ فریقین کو افہام و تفہیم اور مذاکرات کی میز پر لانے میں کردار ادا کرے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے امن پسند ملک رہا ہے اور خطے میں کسی بھی قسم کی محاذ آرائی کے بجائے افہام و تفہیم اور پرامن بقائے باہمی کا حامی ہے۔