ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی نے ایک نیا موڑ اس وقت لیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ممالک کے درمیان مرحلہ وار جنگ بندی کا اعلان کر دیا، تاہم اس اعلان سے چند گھنٹے قبل ہی شمالی ایران کے شہر گیلان میں ایک ہولناک حملے میں 9 افراد ہلاک ہو گئے۔ فارس نیوز ایجنسی کے مطابق، چار رہائشی عمارات مکمل طور پر تباہ ہو گئیں جبکہ کئی گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔ مقامی اہلکار علی باقری کے مطابق، حملہ رات کی تاریکی میں کیا گیا، جس نے شہریوں کو غفلت میں لیا۔
منگل کی شب اسرائیل اور ایران کے درمیان فائرنگ کے شدید تبادلے کے دوران دھماکوں کی پانچویں لہر اسرائیلی حدود کی طرف داغی گئی، جبکہ جنوبی اسرائیل کے شہر بیر شیبا میں ایرانی حملے میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ شمالی اسرائیل میں سائرن بجنے لگے اور فضا میں دفاعی میزائلوں کا شور گونجنے لگا۔ اس کے ساتھ ہی ایران کی وزارتِ صحت نے ہلاکتوں کی تعداد 400 سے زائد بتائی ہے، جو اس تصادم کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔
ان حالات میں صدر ٹرمپ نے رات گئے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر ایک غیر متوقع اور حیران کن پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا۔ ان کے مطابق، ایران منگل کو 4 جی ایم ٹی پر یکطرفہ طور پر تمام حملے روک دے گا اور اسرائیل 12 گھنٹے بعد اس پر عمل کرے گا۔ ٹرمپ نے لکھا
اسرائیل اور ایران کے درمیان مکمل اور کُلی طور پر جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔
ان کے مطابق، یہ جنگ بندی مراحل میں نافذ کی جائے گی تاکہ دونوں فریق اپنے "آخری اور موجودہ مشن” مکمل کر سکیں۔ ٹرمپ نے فریقین کی "ہمت، استقامت اور دانشمندی” کو سراہتے ہوئے کہا کہ اگر سب کچھ منصوبے کے مطابق چلتا ہے تو دنیا ایک طویل جنگ سے بچ جائے گی۔
تاہم زمینی حقائق اس وقت کچھ اور کہانی بیان کر رہے ہیں، جہاں شہری آبادی جانی نقصان کا سامنا کر رہی ہے، اور یہ سوال پیدا ہو رہا ہے کہ کیا یہ جنگ بندی محض ایک سیاسی اعلان ہے یا واقعی امن کی سمت پہلا قدم؟ وقت ہی فیصلہ کرے گا کہ یہ ’اعلانِ امن‘ دنیا کو سکون دے گا یا یہ بھی تاریخ کے صفحات میں ایک اور ناکام کوشش کے طور پر درج ہو جائے گا۔