لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو بڑا قانونی جھٹکا دے دیا ہے۔جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے عمران خان کی نومئی سمیت آٹھ مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں خارج کر دیں۔ یہ فیصلہ عدالت نے گزشتہ روز فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد محفوظ کیا تھا، جسے آج مختصر فیصلے کی صورت میں سنایا گیا۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق وزیراعظم دو سال سے قید میں ہیں، لیکن اب تک ان کے خلاف کوئی واضح ثبوت سامنے نہیں لایا جا سکا۔ وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے عمران خان کو ضمانت دی جائے۔ تاہم، پراسیکیوشن کی ٹیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ عمران خان تین سنگین مقدمات میں براہ راست نامزد ہیں، جن میں سے دو قتل اور دیگر جلاؤ گھیراؤ کے الزامات پر مشتمل ہیں، جنہیں ان کے ایما پر انجام دیا گیا۔
عدالت نے تمام پہلوؤں پر غور کرنے کے بعد ضمانت کی تمام درخواستیں مسترد کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ سنگین جرائم میں ملوث افراد کو ریلیف صرف الزامات کی نفی سے نہیں مل سکتا۔ خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف لاہور میں 12 مقدمات درج ہیں، جن میں سے 4 مقدمات میں انسداد دہشتگردی عدالت سے انہیں پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہےجب عمران خان نہ صرف قانونی محاذ پر مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں بلکہ سیاسی طور پر بھی ان کی جماعت مسلسل دباؤ کا شکار ہے۔قانونی ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ عمران خان کے لیے آنے والے دنوں میں مزید چیلنجز پیدا کر سکتا ہے، اور ان کی رہائی کی راہیں مزید پیچیدہ ہو سکتی ہیں۔