جنوبی غزہ کے شہر خان یونس میں حماس کی ایک جارحانہ کارروائی نے اسرائیلی فوج کو بڑا دھچکا دے دیا، جہاں ایک دھماکہ خیز حملے کے نتیجے میں پلاٹون کمانڈر سمیت سات صہیونی فوجی ہلاک ہو گئے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق، یہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب فوجیوں کی گاڑی کے نیچے نصب دھماکا خیز مواد پھٹ گیا، جس کے بعد گاڑی میں آگ بھڑک اٹھی۔ اسی روز ایک اور جھڑپ میں ایک اسرائیلی فوجی شدید زخمی ہوا۔
اسرائیلی افواج کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جون 2025 کے آغاز سے اب تک غزہ میں 19 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں، لیکن یہ تعداد زمینی حقیقت کی محض ایک جھلک ہے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی اخبار ’یدیعوت احارونوت‘ نے انکشاف کیا ہے کہ اب تک 10 ہزار سے زائد اسرائیلی فوجی یا تو ہلاک ہو چکے ہیں یا زخمی، جبکہ ہزاروں اہلکار بار بار ذہنی صدمے کی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔
یہ صورتِ حال اسرائیلی فوجی نظام کی اندرونی کمزوریوں کو بے نقاب کر رہی ہے، جسے حماس کے مسلح مزاحمتی حملے مسلسل چیلنج کر رہے ہیں۔ اکتوبر 2023 سے جاری اس جنگ میں اب تک 861 اسرائیلی فوجی ہلاک اور 5,921 زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ گہری دکھائی دیتی ہے۔
دوسری جانب، حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق، اسرائیلی فضائی و زمینی حملوں میں 56 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 20 لاکھ سے زائد کی غزہ آبادی میں بیشتر لوگ یا تو بے گھر ہو چکے ہیں یا قحط و بھوک کا شکار ہیں۔ انسانی المیے کی اس انتہا نے دنیا بھر میں اسرائیل کے جنگی عزائم پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔