ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایک اہم ٹیلیویژن خطاب میں امریکا اور اسرائیل پر زبردست تنقید کرتے ہوئے حالیہ امریکی حملوں کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی "سیاسی شو بازی” قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں سے ایران کو کوئی خاص نقصان نہیں پہنچا۔
خامنہ ای نے واضح کیا کہ ایران کی مسلح افواج نے نہ صرف اسرائیل کے کئی پرتوں پر مشتمل دفاعی نظام کو توڑ کر عسکری اور شہری اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنایا بلکہ امریکا کے بڑے فوجی اڈوں تک رسائی حاصل کرکے دنیا کو اپنی دفاعی طاقت کا بھرپور مظاہرہ بھی کیا۔
اُنہوں نے خبردار کیا کہ ایران کے خلاف کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں دشمن کو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران کے جوہری یا میزائل پروگرام کو محض ایک بہانہ بنا کر اصل میں ایران کی آزادی اور خودمختاری ختم کرنا چاہتا ہے، مگر ایرانی قوم نہ سرنڈر کرے گی نہ دباؤ کے آگے جھکے گی۔
انہوں نے ٹرمپ کے اُس بیان کا حوالہ بھی دیا جس میں انہوں نے ایران کو "سرنڈر کرنے” کا مشورہ دیا تھا، اور جواب دیا کہ ایران مزاحمت، خودداری اور قومی وقار کے ساتھ دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنائے گا۔ یہ خطاب ایسے وقت میں آیا ہے جب خامنہ ای کی کئی دنوں کی غیر موجودگی نے ان کی صحت اور قیادت سے متعلق چہ میگوئیوں کو جنم دیا تھا۔
تاہم ان کا جارحانہ اور پُراعتماد انداز نہ صرف داخلی استحکام بلکہ عالمی سطح پر ایک مضبوط پیغام ہے کہ ایران اب بھی اپنی خودمختاری کی ہر قیمت پر حفاظت کے لیے تیار ہے۔