واشنگٹن/بیجنگ :دنیا کی دو بڑی معاشی طاقتوں، امریکا اور چین کے درمیان طویل عرصے سے جاری تجارتی کشیدگی بالآخر ایک اہم معاہدے پر منتج ہو گئی ہے۔ معاہدے کے تحت چین امریکا کو نایاب معدنیات (Rare Earth Metals) اور میگنٹس کی ترسیل تیز کرے گا، جو دفاعی، ہوابازی، الیکٹرانکس اور آٹوموبائل انڈسٹریز کے لیے نہایت اہم سمجھی جاتی ہیں۔
اس پیش رفت کی تصدیق وائٹ ہاؤس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کی، جن کے مطابق یہ معاہدہ جنیوا تجارتی مذاکرات کے فالو اپ کے طور پر طے پایا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا اور چین نے ایک اضافی فریم ورک پر بھی اتفاق کیا ہے جو ان قیمتی معدنیات کی محفوظ اور تیز تر فراہمی کو ممکن بنائے گا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کی خبر دیتے ہوئے کہاکہ ہم نے گزشتہ روز چین کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے، وہ ہمیں نایاب معدنیات فراہم کریں گے اور بدلے میں ہم اپنی تجارتی پابندیاں واپس لے لیں گے۔
صدر ٹرمپ نے یہ بھی اشارہ دیا کہ بھارت سے متعلق ایک الگ معاہدہ بھی متوقع ہے، جو نئی معاشی راہیں کھول سکتا ہے۔
یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب چین نے امریکا کے خلاف برآمدات پر دہرے استعمال (Dual Use) کی پابندیاں عائد کر رکھی تھیں، تاکہ یہ قیمتی معدنیات امریکی فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ ہوں۔ اس نکتے پر چین خریداروں کی سخت جانچ کر رہا تھا جس کے باعث برآمدی لائسنسز میں تاخیر کا سامنا تھا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین کے لیے سیمی کنڈکٹرز، ہوائی جہاز اور دیگر مصنوعات کی برآمد پر پابندیاں لگائی تھیں، جس کے نتیجے میں عالمی سپلائی چین میں شدید خلل پیدا ہوا۔
اب معاہدے کے تحت نہ صرف معدنیات کی سپلائی بحال ہو رہی ہے بلکہ چینی طلبہ کو امریکی جامعات میں داخلے کی اجازت دینے جیسے سفارتی اشارے بھی دیے جا رہے ہیں۔ صنعتی ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ "ابتدائی کامیابی” ضرور ہے، لیکن مکمل تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے ابھی ایک طویل راستہ باقی ہے۔