اسلام آباد:پاکستان کو ایک اور اہم اقتصادی ریلیف مل گیا ہے۔ چین نے پاکستان کا 3 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض ایک بار پھر رول اوور کر دیا ہے، جس سے نہ صرف زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ متوقع ہے بلکہ ملک کی مالی ساکھ کو بھی وقتی سہارا مل گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس گزشتہ تین سال سے موجود 2.1 ارب ڈالر کے قرضے دوبارہ رول اوور ہوئے ہیں، جب کہ 1.3 ارب ڈالر کے دیگر کمرشل قرضے بھی چین نے ری شیڈول کر دیے ہیں۔
یہ قرضے اصل میں دو ماہ قبل واپس کیے گئے تھے، مگر پاکستان کی مالی مشکلات کے پیش نظر چینی بینکوں نے انہیں دوبارہ مہلت دے دی ہے۔ اس اقدام سے نہ صرف پاکستانی کرنسی پر دباؤ کم ہو گا، بلکہ مالیاتی استحکام کا تاثر بھی بہتر ہو گا۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کو مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے بھی 1 ارب ڈالر کا نیا قرض موصول ہو چکا ہے۔ علاوہ ازیں، پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کی ملٹی لیٹرل فنانسنگ بھی حاصل کر لی ہے، جسے عالمی اداروں کی جانب سے قرضہ فراہمی کی علامت قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے مطابق 30 جون 2025 تک پاکستان کو 14 ارب ڈالر کے زرمبادلہ ذخائر رکھنا ہوں گے، اور موجودہ قرض رول اوور اس ہدف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔
چینی حکومت کے اس فیصلے کو ماہرین پاکستان پر اعتماد اور دوطرفہ اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت قرار دے رہے ہیں۔ اس سے جہاں آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کی راہ ہموار ہوگی، وہیں مالی منڈیوں میں پاکستان کے متعلق خدشات میں بھی کمی آئے گی۔