نیویارک کی سیاسی فضا اُس وقت گرما گئی جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ممکنہ میئر ظہران ممدانی کے خلاف کھل کر بیان دے دیا۔ ایک امریکی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے ٹرمپ نے ممدانی کو ’خالص کمیونسٹ‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر وہ نیویارک کے میئر منتخب ہوئے اور ٹرمپ دوبارہ صدر بنے تو نیویارک شہر کو وفاقی فنڈز سے محروم کر دیا جائے گا۔
33 سالہ ظہران ممدانی نے حالیہ دنوں میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پرائمری انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے نیویارک سٹی میئرشپ کے لیے پارٹی کے باضابطہ امیدوار کا درجہ حاصل کر لیا ہے۔ اگر وہ نومبر 2025ء کے انتخابات میں کامیاب ہوئے تو وہ نیویارک کے پہلے مسلمان، پہلے جنوبی ایشیائی، اور یوگنڈا میں پیدائش پانے والے پہلے فرد ہوں گے جو امریکہ کے اس اہم ترین شہر کی باگ ڈور سنبھالیں گے۔
ممدانی کی سیاست روایتی بیانیے سے ہٹ کر ہے۔ انہوں نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کی، جس سے انہیں عالمی سطح پر پذیرائی ملی اور نوجوان نسل کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی۔ ان کی مہم جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہے، جس میں وائرل ویڈیوز، جارحانہ سوشل میڈیا بیانیہ، اور زمینی سطح پر عوامی رابطہ نمایاں عناصر ہیں۔
ظہران ممدانی کے والد گجراتی مسلمان ہیں جبکہ وہ خود یوگنڈا میں پیدا ہوئے۔ 2021ء سے وہ نیویارک اسٹیٹ اسمبلی کے 36ویں ڈسٹرکٹ کی نمائندگی کر رہے ہیں اور وہ پہلے جنوبی ایشیائی مرد، پہلے یوگنڈن نژاد اور تیسرے مسلمان رکن ہیں جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا۔
ٹرمپ کی حالیہ دھمکی کو سیاسی مبصرین امریکی سیاست میں بڑھتی ہوئی نظریاتی تقسیم کا عکاس قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق ظہران ممدانی جیسے امیدواروں کی کامیابی امریکی نظام میں طاقتور حلقوں کے لیے چیلنج بن چکی ہے۔