خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بارشوں اور سیلاب سے پاکستان میں سب سے زیادہ اموات خیبر پختونخوا میں ہوئیں جن کی تعداد 22 ہے۔ جہاں گذشتہ ہفتے سوات میں 17 رکنی خاندان کے 13 افراد سیلابی ریلے میں بہہ کر موت کے منہ چلے گئے تھے۔
خبر رساں ادارے (اے پی) نے وفاقی اور صوبوں یں آفات سے نمٹنے کے اداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ سندھ میں سات اور بلوچستان میں چار افراد کی جان گئی۔پاکستان میں محکمہ موسمیات کے مطابق رواں سال مون سون کے دوران معمول سے زیادہ بارشیں متوقع ہیں۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان نے بین الاقوامی میڈیا کو بتایا کہ مون سون کا آغاز 25 جون سے ہوا تھا اور اب تک پنجاب کے مختلف علاقوں میں 18 اموات سامنے آئی ہیں جبکہ 27 گھر متاثر ہوئے اور 57 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے نے مون سون میں ہونے والے نقصانات کی ایک فیکٹ شیٹ بھی جاری کی ہے جس کے مطابق زیادہ اموات کچے مکانات، خستہ عمارتوں و چھتوں کے گرنے کے باعث ہوئیں۔پنجاب میں جان سے جانے والے افراد میں 11 بچے، تین خواتین اور سات مرد شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے دریاؤں نہروں اور برساتی نالوں میں نہانے پر مکمل پابندی عائد ہے۔ خلاف ورزی کی صورت میں سخت ایکشن لیا جائے گا۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق لاہور، سیالکوٹ، فیصل آباد اور گوجرانولہ میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بڑے شہروں کی انتظامیہ کو ہنگامی صورت حال کے پیش نظر الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔
پنجاب کے تمام دریاؤں اور بیراجز میں پانی کا بہاؤ فی الحال نارمل سطح پر ہے، جبکہ ممکنہ سیلابی خطرے کے پیشِ نظر پی ڈی ایم اے کے انتظامات مکمل ہیں۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ پنجاب میں مون سون بارشوں کا پہلا سپیل یکم جولائی تک جاری رہے گا۔تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورت حال کے پیش نظر الرٹ رہنے کی گئی ہدایت کی ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے پیر کو وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایات کے مطابق پی ڈی ایم اے پنجاب ویئر ہاؤس لاہور میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر فلڈ فائٹنگ سازو سامان کی تقریب بھی منعقد کی جس میں عرفان کاٹھایا نے بتایا کہ ریسکیو اداروں کو فلڈ فائٹنگ سے متعلق ضروری سامان اور معاونت فراہم کی جارہی ہے۔