نصیرالدین شاہ، جو کہ بھارت کے مایہ ناز اور بے باک اداکار مانے جاتے ہیں، ایک بار پھر اپنے اصولی مؤقف اور صاف گوئی کی وجہ سے خبروں میں ہیں۔ حالیہ دنوں میں پنجابی فلم سردار جی 3 کے حوالے سے سوشل میڈیا پر پیدا ہونے والے تنازع میں انہوں نے گلوکار اور اداکار دلجیت دوسانجھ کے حق میں آواز بلند کی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انہوں نے دوٹوک انداز میں بتایا کہ وہ دلجیت کے ساتھ کھڑے ہیں اور جو کچھ ان کے خلاف کیا جا رہا ہے، وہ دراصل ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے۔
نصیرالدین شاہ کا کہنا تھا کہ وہ عناصر جو ایک عرصے سے دلجیت کے خلاف موقع کی تلاش میں تھے، اب اس فلم کے بہانے سامنے آ گئے ہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ سردار جی 3 کی کاسٹنگ کا اختیار دلجیت کے پاس نہیں تھا بلکہ یہ فلم کے ہدایتکار کی ذمہ داری تھی، مگر چونکہ اس فلم کے ڈائریکٹر کو شاید عوام جانتے ہی نہیں، اس لیے تمام تنقید کا رخ دلجیت کی طرف موڑ دیا گیا ہے کیونکہ وہ ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکار ہیں۔
نصیرالدین شاہ نے زور دے کر کہا کہ دلجیت دوسانجھ نے فلم میں اس لیے کام کرنے کی رضامندی دی کیونکہ ان کا دل صاف ہے اور وہ نفرت، تعصب یا زہریلے نظریات سے آلودہ نہیں ہے۔
ان کے مطابق یہ وہی مخصوص سوچ ہے جو چاہتی ہے کہ بھارت اور پاکستان کے عوام کے درمیان موجود ہر قسم کی ذاتی قربت، تعلق، اور محبت ختم ہو جائے۔ ایسی سوچ کو وہ "جملہ باز پارٹی” کا نام دیتے ہیں جو ان کے بقول برسوں سے فنکاروں، خاص طور پر دلجیت جیسے لوگوں پر حملہ کرنے کا انتظار کر رہی تھی۔
نصیرالدین شاہ نے مزید کہا کہ ان کے قریبی رشتہ دار اور دوست پاکستان میں رہتے ہیں اور وہ ان سے رابطے میں رہنے یا محبت کے اظہار میں کسی رکاوٹ کو خاطر میں نہیں لاتے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی انہیں یہ حق نہیں چھین سکتا کہ وہ اپنی مرضی سے ان سے ملاقات کریں یا ان سے محبت کا اظہار کریں۔
انہوں نے اپنے مخصوص طنزیہ انداز میں ان لوگوں کو جواب دیا جو انہیں "پاکستان چلے جاؤ” جیسے طعنے دیتے ہیں۔ نصیرالدین شاہ نے برجستہ کہا کہ جو لوگ مجھے یہ کہتے ہیں، میں انہیں یہی کہوں گا کہ تم بھی ’کَیلاشا‘ چلے جاؤ، یعنی ایک خیالی دنیا میں۔