اسلام آباد:ملک میں مہنگائی کی نئی لہر کا آغاز ہو گیا ہے کیونکہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، پیٹرول کی قیمت میں 8 روپے 36 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 10 روپے 39 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، جس کا اطلاق فوری طور پر ہو چکا ہے۔
نئے نرخوں کے مطابق پیٹرول اب 266 روپے 79 پیسے فی لیٹر جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل 272 روپے 98 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہوگا۔ یہ اضافہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب عوام پہلے ہی بجلی، آٹا اور گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے سے پریشان ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات پر 2 روپے 50 پیسے فی لیٹر اضافی کاربن لیوی بھی عائد کی گئی ہے۔ اس کے بعد پیٹرول پر لیوی کم کر کے 75 روپے 52 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل پر لیوی 74 روپے 51 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس لیوی کا مقصد حکومت کی آمدن میں اضافہ تو کر سکتا ہے، مگر اس سے مہنگائی کی شدت مزید بڑھے گی۔
قیمتوں میں اس اچانک اضافے پر ملک بھر میں عوامی حلقے سخت ناراضی کا اظہار کر رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ تنخواہیں وہی کی وہی ہیں لیکن خرچے روز بروز بڑھ رہے ہیں، جبکہ حکومت صرف آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرنے میں مصروف ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے ٹرانسپورٹ، کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر بنیادی سہولیات کی لاگت میں بھی واضح اضافہ متوقع ہے۔
معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق، حکومت نے یہ اضافہ ممکنہ طور پر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قدر میں کمی کے باعث کیا ہے، تاہم غریب اور متوسط طبقے کے لیے یہ بوجھ ناقابل برداشت بنتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مہنگائی کی مجموعی شرح میں مزید اضافہ ہوگا۔