سعودی عرب میں کرایہ داری کے شعبے کو مؤثر اور منصفانہ انداز میں منظم کرنے کے لیے حکومت نے ایک اور اہم قدم اٹھایا ہے۔ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز کی خصوصی ہدایت پر ایک ایسا فیصلہ سامنے آیا ہے جو نہ صرف کرایہ داروں بلکہ جائیداد کے مالکان کے لیے بھی یکساں طور پر موزوں اور توازن پر مبنی ہے۔
اس فیصلے کا بنیادی مقصد رہائشی، تجارتی اور دفتری جائیدادوں کے معاملات کو ایک شفاف اور منصفانہ نظام کے تحت لانا ہے تاکہ تمام متعلقہ فریقین کے حقوق اور مفادات کو متوازن انداز میں محفوظ بنایا جا سکے۔
اس سلسلے میں، املاک کے ادارے اور دیگر متعلقہ سرکاری محکمے مختلف قانونی سفارشات مرتب کر چکے ہیں۔ ان سفارشات کی روشنی میں کرایہ داری سے متعلق قانونی فریم ورک کے مطالعے اور اصلاحی تجاویز کو مزید بہتر بنانے کے لیے ولی عہد نے واضح ہدایات دی ہیں کہ تجزیے اور مشاورت کی مدت کو 90 دن تک توسیع دی جائے۔
اس مدت میں تمام پہلوؤں پر جامع اور مفصل غور و خوض کیا جائے گا تاکہ کوئی پہلو تشنہ نہ رہ جائے اور مستقبل کے لیے ایک پائیدار قانونی خاکہ تیار کیا جا سکے۔
سعودی پریس ایجنسی (SPA) کی رپورٹ کے مطابق، ولی عہد کا یہ اقدام اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ سعودی قیادت شفافیت اور عدل کو محض ایک حکومتی پالیسی نہیں بلکہ ایک نظریاتی بنیاد سمجھتی ہے جس پر مملکت کی طویل المدتی ترقی اور ادارہ جاتی اصلاحات کی عمارت قائم ہے۔
یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس مطالعے اور قانونی مشق کا دائرہ محدود نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول کرایہ دار، مالکان، سرمایہ کار، اور متعلقہ محکمے، اس میں شامل کیے جائیں گے۔
اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ہر نقطۂ نظر کو مدنظر رکھا جائے تاکہ کرایہ داری کے شعبے میں کسی بھی فریق کو ناانصافی یا غیر متوازن فیصلے کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مزید برآں، اس اصلاحاتی عمل کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ صارفین کو ممکنہ مالیاتی، قانونی یا پالیسیاتی تغیرات سے تحفظ فراہم کیا جائے۔
ساتھ ہی ساتھ، یہ بھی کوشش کی جائے گی کہ املاک کے شعبے میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے والا ایک خوش آئند اور مستحکم ماحول قائم ہو، جہاں سرمایہ کار اعتماد کے ساتھ سرمایہ لگا سکیں اور صارفین کو بروقت، محفوظ اور شفاف خدمات میسر ہوں۔
مملکت کے وژن 2030 کے تناظر میں اس قسم کے اقدامات، جو معیشت، سماج اور انتظامی ڈھانچے میں ہم آہنگی اور شفافیت پیدا کرتے ہیں، نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ یہی وہ پالیسیاں ہیں جن کے ذریعے سعودی عرب عالمی سطح پر جدید اور ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہو رہا ہے۔