سعودی عرب میں لاجسٹک اور ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ایک نمایاں پیشرفت کے طور پر جدہ اسلامک پورٹ کو شہر کے جنوبی علاقے ’الخمرہ‘ سے منسلک کرنے کے لیے ایک جدید اور کشادہ دو رویہ شاہراہ کی تعمیر کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
اس منصوبے کا مقصد مملکت کے اقتصادی ڈھانچے کو مضبوط کرنا اور تجارتی سرگرمیوں میں تیزی لانا ہے، جو کہ وژن 2030 کے اہداف سے ہم آہنگ ہے۔
سعودی وزیر برائے ٹرانسپورٹ و لاجسٹک خدمات صالح الجاسر اور پورٹ جنرل اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کی جانب سے اس شاہراہ کے منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھا گیا۔
اس ترقیاتی منصوبے کے تحت 17 کلومیٹر طویل جدید شاہراہ تعمیر کی جائے گی، جو جدہ اسلامی بندرگاہ کو خمرہ کے بڑے صنعتی اور تجارتی زون سے براہ راست جوڑ دے گی۔
شاہراہ کی تعمیر پر مجموعی طور پر 689 ملین سعودی ریال کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی، اور اس کا مکمل افتتاح 2028 کے اختتام تک متوقع ہے۔
یہ منصوبہ سعودی لاجسٹک سپورٹ پروگرام کے تحت عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کا مقصد مملکت کو خطے کا لاجسٹک حب بنانا ہے۔
اس شاہراہ کو جدید خطوط پر تعمیر کرنے کے لیے 10 ملین مربع میٹر کا وسیع رقبہ مختص کیا گیا ہے۔ منصوبے کے ابتدائی مرحلے میں 3 ملین مربع میٹر پر کام مکمل کیا جائے گا، جس کے بعد بقیہ رقبے پر توسیعی کام شروع ہو گا۔
شاہراہ کے راستے میں ٹریفک کی روانی کو بہتر بنانے کے لیے 12 بڑے پل بھی تعمیر کیے جائیں گے تاکہ کسی مقام پر رکاوٹ نہ آئے اور سامان کی ترسیل بغیر تعطل جاری رہے۔
یہ شاہراہ خمرہ کے اس اہم علاقے کو جدہ پورٹ سے منسلک کرے گی، جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں مال بردار گاڑیاں، کنٹینرز اور ٹرکس آتے جاتے ہیں۔
اس منصوبے کی تکمیل کے بعد روزانہ تقریباً 8 ہزار بھاری اور ہلکی نوعیت کی لوڈنگ گاڑیوں کی نقل و حرکت کو مؤثر انداز میں منظم کیا جا سکے گا، جس سے رسد و ترسیل کے نظام کو زبردست سہولت حاصل ہو گی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ جدہ سے الخمرہ کا موجودہ راستہ نہایت مصروف اور دباؤ کا شکار ہے، جہاں تجارتی سرگرمیوں کی بڑھتی ہوئی رفتار کے پیش نظر بار بار ٹریفک کے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
نئی شاہراہ نہ صرف اس دباؤ کو کم کرے گی بلکہ وقت کی بچت، ایندھن کے استعمال میں کمی، اور محفوظ نقل و حمل کو بھی یقینی بنائے گی۔
یہ منصوبہ مملکت کی اس وسیع تر حکمت عملی کا حصہ ہے جس کے تحت سعودی عرب اپنے لاجسٹک نیٹ ورک کو جدید بناتے ہوئے بین الاقوامی تجارتی راہداریوں سے مؤثر انداز میں جڑنے کا خواہاں ہے۔
شاہراہ کی تعمیر سے قومی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو بھی فائدہ ہوگا، کیونکہ تیز، محفوظ اور سہل رسائی کے ساتھ تجارتی لین دین کی رفتار میں غیرمعمولی اضافہ ممکن ہو سکے گا۔