وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملک میں ایک جامع اور شفاف ڈیجیٹل ادائیگی کے نظام کے فوری نفاذ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے ڈیجیٹل نظام ناگزیر ہو چکا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز وزیراعظم ہاؤس میں منعقدہ ہفتہ وار اجلاس کے دوران کیا، جس کا موضوع ملک میں کیش لیس اور ڈیجیٹل معیشت کا فروغ تھا۔
وزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ شہریوں اور کاروباری اداروں کے درمیان ڈیجیٹل لین دین کو آسان بنایا جائے تاکہ شفافیت بڑھے اور معیشت کا ہر شعبہ جدید نظام سے جُڑ سکے۔
انہوں نے عوامی سطح پر ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کی بھی ضرورت پر زور دیا تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ ان سہولیات سے فائدہ اٹھا سکیں۔
اجلاس میں انہیں بریفنگ دی گئی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایک آسان اور مؤثر ڈیجیٹل ادائیگی حکمتِ عملی پر کام کر رہا ہے، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ دکانداروں کو نظام میں شامل کرنا اور موبائل اپلیکیشنز کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔
موجودہ صارفین کی تعداد 9.5 کروڑ ہے جسے بڑھا کر 12 کروڑ تک لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اسی طرح QR کوڈ استعمال کرنے والے تاجروں کی تعداد 9 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ تک لے جانے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
ڈیجیٹل لین دین کی مجموعی مالیت میں بھی اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے، جو موجودہ 7.5 ارب روپے سے بڑھا کر 12 ارب روپے تک متوقع ہے۔ وزیرِ اعظم نے ان اہداف کو دگنا کرنے کی ہدایت کی تاکہ ترقی کی رفتار میں تیزی لائی جا سکے۔
اس موقع پر اجلاس کو بتایا گیا کہ "ڈیجیٹل نیشنل پاکستان” منصوبہ تیزی سے جاری ہے اور اسلام آباد سٹی موبائل ایپ کو اب تک 13 لاکھ سے زائد مرتبہ ڈاؤن لوڈ کیا جا چکا ہے۔ اس ایپ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت کے محکمہ ایکسائز اور ٹیکسیشن کے تحت 15.5 ارب روپے کی وصولیاں ہو چکی ہیں۔
حکومت نے اسلام آباد میں ای-سٹیمپنگ سروسز کے اجراء کی بھی تیاری مکمل کر لی ہے، جو جلد شروع کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ "ڈیجیٹل پاکستان آئی ڈی” کے عنوان سے ایک نیا منصوبہ بھی آگے بڑھایا جا رہا ہے تاکہ شہری شناخت اور خدمات کے حصول کو مزید آسان بنایا جا سکے۔
شہریوں کی سہولت کے لیے اسلام آباد کے مختلف مقامات پر مفت وائی فائی سروس بھی فراہم کی جائے گی، جس میں اسپتال، اسکول، دفاتر، پارکس اور میٹرو اسٹیشنز شامل ہیں۔
وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تمام ڈیجیٹل سہولیات صرف اسلام آباد تک محدود نہ رہیں بلکہ انہیں وفاقی علاقوں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان تک توسیع دی جائے تاکہ پورا ملک یکساں سہولیات سے مستفید ہو سکے۔
اس اجلاس میں وفاقی وزیر برائے آئی ٹی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر اعلیٰ سرکاری حکام نے شرکت کی۔