ملک میں بڑھتی ہوئی سیاسی کشیدگی اور جمہوری عمل کو لاحق خطرات کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف ایک مرتبہ پھر قومی مفاہمت کی راہ ہموار کرنے کے لیے متحرک ہو گئے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ن لیگ کے ایک سینیئر رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے پارٹی رہنماؤں کو واضح ہدایت دی ہے کہ وہ کسی بھی قیمت پر مذاکرات کے دروازے بند نہ کریں، کیونکہ جمہوریت کا تسلسل صرف بات چیت، برداشت اور فہم و فراست سے ہی ممکن ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اہم رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پانچ رہنماؤں نے جیل سے اپنی قیادت کو خط لکھا ہے، جس میں حکومت سے مذاکرات کی تجویز دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر پہلے ہی بیانات میں مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکے ہیں، جو اس سیاسی لچک کی طرف اشارہ ہے جس کی نواز شریف نے ہمیشہ وکالت کی ہے۔
نواز شریف کا مؤقف ہے کہ اگر تمام سیاسی قوتیں ایک صفحے پر آ جائیں تو ریاستی ادارے سیاسی عمل میں مداخلت کا جواز نہیں تلاش کر سکیں گے۔ ان کے مطابق، مفاہمت کی بنیاد تبھی رکھی جا سکتی ہے جب ہر فریق اپنے سخت مؤقف میں نرمی لانے کو تیار ہو۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ن لیگی ذرائع کے مطابق، نواز شریف اس قدر سنجیدہ ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے لیے بھی تیار ہیں، جیسے وہ ماضی میں بنی گالہ میں جا چکے ہیں۔
نواز شریف کی سوچ ہے کہ نفرت اور انتقام پر مبنی سیاست صرف جمہوریت کو نہیں، بلکہ قوم کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایک نئی "میثاقِ جمہوریت” کی طرز پر جامع سیاسی مفاہمت طے پائے، جو آئندہ نسلوں کو ایک مستحکم اور پائیدار جمہوری نظام دے سکے۔ وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ بھی کئی بار اپنے بیانات میں واضح کر چکے ہیں کہ سیاسی ڈائیلاگ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
خواجہ سعد رفیق نے حالیہ دنوں میں کہا تھا کہ اگر دشمن ممالک مذاکرات کی میز پر آ سکتے ہیں تو پاکستانی سیاسی جماعتوں کو بھی مل بیٹھنا ہوگا۔ جبکہ رانا ثنا اللہ نے واضح کیا کہ اگر نواز شریف کو عمران خان سے جیل میں جا کر ملنا پڑے تو وہ بھی اس فیصلے کی حمایت کریں گے۔
پارٹی کے اندر نواز شریف کی اس پالیسی کو مثبت انداز میں دیکھا جا رہا ہے، اور یہ قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں کہ مسلم لیگ (ن) جلد ہی بین الجماعتی مذاکرات کی باضابطہ کوششوں کا آغاز کرے گی، بشرطیکہ تحریک انصاف بھی اس پیش رفت کو سنجیدگی سے لے۔