ماسکو:روس نے افغان طالبان حکومت کو باضابطہ تسلیم کرلیا ہے، جس کے بعد وہ پہلا ملک بن گیا ہے جس نے طالبان کی 2021 میں دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد ان کی حکومت کو سفارتی قبولیت دی ہے۔ روسی وزارتِ خارجہ کے مطابق، طالبان حکومت کے نئے افغان سفیر کی اسناد کو قبول کر لیا گیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ ماسکو نے کابل میں نئی حکومت کو رسمی طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
روس کی جانب سے اس اقدام کو دوطرفہ تعلقات میں ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے مختلف شعبوں خصوصاً سلامتی، معیشت اور علاقائی استحکام میں تعاون کو فروغ حاصل ہوگا۔
یاد رہے کہ 15 اگست 2021 کو طالبان نے امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل کا کنٹرول سنبھالا تھا۔ تب سے اب تک دنیا کی بیشتر طاقتیں تذبذب کا شکار ہیں کہ طالبان حکومت کو کس نوعیت کی سفارتی حیثیت دی جائے۔ تاہم روس نے اس خلاء کو پر کرتے ہوئے سفارتی سطح پر پہلا قدم اٹھا لیا ہے۔
روس نے طالبان کے ساتھ تعلقات آہستہ آہستہ اور حکمت عملی کے ساتھ بحال کیے۔ 2003 میں انہیں دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے بعد رواں سال اپریل میں روس نے طالبان کو دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا تھا، جو اس تازہ فیصلے کی بنیاد بنی۔ 2023 میں صدر پیوٹن نے واضح طور پر کہا تھا کہ طالبان کو "دہشت گردی کے خلاف ممکنہ اتحادی” سمجھا جاتا ہے۔
روس کے لیے طالبان کو تسلیم کرنا محض ایک سفارتی اقدام نہیں بلکہ یہ ایک علاقائی سیکیورٹی اسٹریٹیجی کا حصہ ہے۔ افغانستان سے لے کر مشرق وسطیٰ تک پھیلے انتہا پسند گروہوں کے خطرات کے پیش نظر ماسکو طالبان کو ایک اہم کردار دینے کا خواہاں ہے تاکہ خطے میں استحکام لایا جا سکے