وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر خانکیندی میں منعقدہ 17ویں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے سربراہی اجلاس کے دوران ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان سے ایک اہم اور تاریخی ملاقات کی، جس میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات کو مستحکم کرنے اور خطے میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے وسیع تبادلہ خیال ہوا۔
اس ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کی موجودہ صورتحال، حالیہ پیش رفت، اور مستقبل میں تعاون کے امکانات پر گہری نظر ڈالی گئی، جبکہ ایران کے خلاف اسرائیل کی بلاجواز جارحیت اور خطے میں ابھرتے ہوئے خطرات پر بھی مفصل گفتگو ہوئی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ایران کے صدر کو پاکستان کی جانب سے بھرپور سفارتی حمایت اور یکجہتی کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ اپنے تاریخی، ثقافتی اور جغرافیائی تعلقات کو بہت قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
انہوں نے ایران کے عوام اور حکومت کے ساتھ اپنی غیر متزلزل یکجہتی کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو خطے میں جاری عدم استحکام اور تشدد کے خلاف مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ امن و خوشحالی کے لئے راہیں ہموار کی جا سکیں۔
شہباز شریف نے ایران کی قیادت کی تعریف کرتے ہوئے ان کے حالیہ جنگ بندی کے فیصلے کو قابل ستائش قرار دیا اور کہا کہ مذاکرات اور سفارتکاری ہی خطے کے مسائل کے پائیدار حل کی کنجی ہیں۔
دوسری جانب، ایران کے صدر ڈاکٹر مسعود پیزشکیان نے پاکستان کی جانب سے عالمی فورمز پر ایران کے حق میں دی گئی مضبوط سفارتی حمایت پر گہرے شکریے کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن اور استحکام کے قیام میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید گہرائی اور وسعت دینے کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ایران پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو ایک نئے دور میں لے جانا چاہتا ہے۔ صدر پیزشکیان نے اس ملاقات کو دونوں ملکوں کے لیے باہمی اعتماد اور تعاون کو فروغ دینے کا ایک اہم موقع قرار دیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر ایرانی صدر کو ایرانی سپریم لیڈر کے لیے مبارکباد اور نیک خواہشات بھی ارسال کیں، جس سے پاک ایران تعلقات میں مزید گرم جوشی اور دوستی کے جذبات ابھر کر سامنے آئے۔ دونوں رہنماؤں نے خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے اور امن و سلامتی کے قیام کے لیے مشترکہ کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
انہوں نے عالمی برادری سے بھی پرزور اپیل کی کہ وہ خطے میں امن کے قیام کے لیے مؤثر کردار ادا کرے تاکہ مستقبل میں تمام ممالک کو پائیدار ترقی اور خوشحالی کا موقع ملے۔
یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں کشیدگی اپنی انتہا پر پہنچ چکی ہے اور عالمی طاقتیں خطے میں اپنے مفادات کے لیے پیچیدہ چالیں چلا رہی ہیں۔ اس پس منظر میں، پاکستان اور ایران کا مشترکہ موقف اور یکجہتی علاقائی امن کے لیے ایک مثبت پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس طرح کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں نہ صرف دوطرفہ تعلقات کو مستحکم کریں گی بلکہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوں گی۔