ماسکو: روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے العربیہ/الحدث کو دیے گئے خصوصی انٹرویو اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں روس-سعودی تعلقات کے نئے دور کا عندیہ دیتے ہوئے ریاض کے کردار کو خطے اور دنیا کے لیے "مثبت پل” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس اور امریکہ کے درمیان تناؤ کے باوجود ریاض ایک ایسا متوازن اور قابلِ اعتماد پلیٹ فارم ہے جو سفارتی بحالی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔
لاؤروف نے یوکرین کے بحران پر سعودی عرب کے متوازن مؤقف کو سراہا اور کہا کہ ماسکو اس بات پر مکمل یقین رکھتا ہے کہ عالمی اور علاقائی تنازعات کا واحد راستہ مذاکرات اور سفارت کاری ہے۔ فلسطین کے مسئلے پر بھی دونوں ممالک کا مؤقف ہم آہنگ ہے، جس سے خطے میں امن کی کوششوں کو تقویت مل رہی ہے۔
یمن کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے لاؤروف نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے امن، استحکام اور مفاہمت کے لیے کی جانے والی کوششیں قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے شام کے بحران پر بھی روس اور سعودی عرب کی یکجہتی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شام کی وحدت، سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ پر دونوں ممالک کا مؤقف ایک جیسا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے اکتوبر میں ماسکو میں ہونے والے متوقع عرب-روسی سربراہی اجلاس کو تاریخی اہمیت کا حامل قرار دیا اور کہا کہ ماسکو کو یقین ہے کہ سعودی عرب اس اجلاس میں اعلیٰ ترین سطح پر نمائندگی کرے گا، جو عرب دنیا اور روس کے درمیان شراکت داری کو مزید مضبوط بنائے گی۔
لاؤروف نے ایک اہم انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ روس سعودی شہریوں کے لیے ویزا فری انٹری کے عمل پر کام کر رہا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان سیاحت، تجارت اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس اور سعودی عرب کے تعلقات اقتصادی، ثقافتی اور ترقیاتی میدانوں میں مسلسل ترقی کی جانب گامزن ہیں۔
دوسری جانب گزشتہ اتوار کو سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کو روسی ہم منصب سرگئی لاؤروف کا ایک رسمی خط موصول ہوا، جس میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے اور عوامی روابط کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔ یہ خط سعودی نائب وزیر خارجہ ولید الخریجی کو روسی سفیر سرگئی کوزلوف نے وزارتِ خارجہ کے دفتر میں ملاقات کے دوران دیا، جس میں دونوں ممالک کے درمیان دلچسپی کے مختلف موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی ہوا۔