امریکہ کی سیاست میں ایک نیا موڑ آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایلون مسک کی جانب سے نئی سیاسی جماعت "امریکا پارٹی” کے قیام کے اعلان کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ ایلون مسک، جو پہلے ٹرمپ انتظامیہ میں محکمہ برائے حکومتی کارکردگی (DOGE) کے سربراہ تھے، نے حال ہی میں "امریکا پارٹی” کی بنیاد رکھی اور دعویٰ کیا کہ یہ جماعت امریکی عوام کو ان کی آزادی واپس دلانے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
دوسری طرف، صدر ٹرمپ نے نیو جرسی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس سیاسی جماعت کو محض ایک "مضحکہ خیز” خیال قرار دیا اور کہا کہ تیسری پارٹی کا قیام صرف الجھن کو بڑھا سکتا ہے۔ ٹرمپ نے ایلون مسک سے کہا کہ اگر وہ اس راستے پر چلنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی مرضی ہے، لیکن اس کی کوئی ضرورت نہیں۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب ایلون مسک اور ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی آئی۔ مسک نے ٹرمپ کے الیکشن مہم میں اہم کردار ادا کیا تھا اور بعد میں DOGE کے سربراہ کے طور پر کام کیا، لیکن بعد ازاں انہوں نے استعفیٰ دے دیا جس کے بعد ان دونوں کے تعلقات میں تناؤ آیا۔
اس تمام تر سیاسی ہلچل کے بیچ، ٹرمپ نے اس بات کا بھی عندیہ دیا کہ وہ اس ہفتے اسرائیل اور ایران کے ساتھ ممکنہ معاہدوں کے حوالے سے بات چیت کریں گے۔ ان کے مطابق، اس ہفتے حماس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا اچھا موقع ہے اور کچھ یرغمالی بھی رہا ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، ٹرمپ نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ جلد ہی ٹیکساس کا دورہ کریں گے، جہاں حالیہ سیلاب کے بعد امدادی کاموں کا جائزہ لیں گے۔