امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک تازہ ترین بیان میں کہا ہے کہ وہ برکس ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کریں گے، جو اس گروپ کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ اعلان اتوار کو صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکہ مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہو گا، اس پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی میں کوئی رعایت نہیں ہو گی۔
یہ بیان اس وقت آیا جب برکس کے 11 ابھرتے ہوئے ممالک نے اپنے سربراہ اجلاس میں صدر ٹرمپ کی یک طرفہ تجارتی پالیسیوں پر تنقید کی۔ برکس کے ارکان نے "بلا امتیاز” درآمدی ٹیکسوں کی مخالفت کی اور کہا کہ اس سے عالمی معیشت پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ سربراہ اجلاس میں شریک ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین، اور جنوبی افریقہ شامل ہیں، جو دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معاشی پیداوار کے ذمہ دار ہیں۔
صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں کا محور ہمیشہ سے ہی "امریکہ فرسٹ” رہا ہے، جس کے تحت انہوں نے اپنے اتحادیوں اور مخالفین دونوں کو سخت ٹیکسوں کی دھمکیاں دیں۔ گزشتہ اپریل میں بھی ٹرمپ نے امریکہ کی تجارتی پالیسیوں کے خلاف جانے والے ممالک کو تنبیہ کی تھی کہ وہ ان پر اضافی ٹیکس عائد کریں گے۔ تاہم، عالمی منڈیوں میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے ان ٹیکسوں کو کچھ مہینوں کے لیے مؤخر کر دیا تھا۔ اب ایک بار پھر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر برکس ممالک نے یکم اگست تک کسی معاہدے پر دستخط نہ کیے، تو یہ اضافی ٹیکس نافذ کر دیے جائیں گے۔
برکس سربراہ اجلاس میں شامل رہنماؤں نے امریکی صدر کے ٹیکس اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی یک طرفہ پالیسیوں سے عالمی تجارتی تعلقات میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے، جو کہ عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔ سربراہ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں یہ واضح کیا گیا کہ عالمی تجارتی تعلقات کو اس طرح کے "بلا امتیاز” اقدامات سے بچانے کی ضرورت ہے۔
برکس، جو کہ دو دہائیاں قبل تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں کے فورم کے طور پر تشکیل دیا گیا تھا، اب چین کی قیادت میں امریکہ اور مغربی یورپ کے اثر و رسوخ کے مقابلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ چین کی بڑھتی ہوئی عالمی اقتصادی طاقت اور برکس کے دیگر ارکان کی معیشتوں کی ترقی نے اس گروپ کو عالمی سطح پر ایک اہم کھلاڑی بنا دیا ہے۔ برکس کے ارکان کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہیں کہ عالمی تجارتی نظام میں تبدیلیاں لانے کے لیے امریکہ کی یکطرفہ پالیسیوں کو چیلنج کیا جائے۔
سربراہ اجلاس میں ایک اور اہم معاملہ عالمی ٹیکنالوجی کے حوالے سے اٹھایا گیا، جس میں مصنوعی ذہانت (AI) کی ترقی اور اس کے قواعد و ضوابط بنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ برکس رہنماؤں نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی صرف امیر ممالک تک محدود نہیں رہنی چاہیے بلکہ اس سے تمام ترقی پذیر ممالک کو فائدہ پہنچنا چاہیے۔ اس وقت کمرشل مصنوعی ذہانت کے شعبے پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی اجارہ داری ہے، حالانکہ چین اور دیگر ممالک بھی اس شعبے میں تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ برکس ممالک نے یہ تجویز بھی دی کہ اس ٹیکنالوجی کے استعمال کو عالمی سطح پر ضابطہ بندی کی ضرورت ہے تاکہ اس کا فائدہ سب کو مل سکے اور اس کے منفی اثرات سے بچا جا سکے۔
صدر ٹرمپ کی طرف سے برکس ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کی دھمکی عالمی معیشت میں تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔ برکس ممالک، جو کہ دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں میں سے ہیں، نے ٹرمپ کے یکطرفہ ٹیکس اقدامات کی مخالفت کی ہے اور عالمی تجارتی تعلقات میں استحکام کے لیے عالمی سطح پر ضوابط کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اگر برکس اور امریکہ کے درمیان معاہدے نہ ہوئے تو یہ تجارتی تناؤ عالمی معیشت پر دور رس اثرات ڈال سکتا ہے