سعودی عرب میں وژن 2030 کے تحت حج اور عمرہ کے شعبے کو ترقی دینے کے لیے جو حکمت عملی اپنائی گئی ہے، اس کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آنے لگے ہیں۔
حال ہی میں جاری کی جانے والی ’پیلگریم ایکسپیرینس پروگرام‘ کی سالانہ رپورٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ مملکت کی جانب سے زائرین کے لیے کیے جانے والے اقدامات نہ صرف مؤثر ہیں بلکہ عالمی سطح پر ان کی پذیرائی بھی ہو رہی ہے۔
2024 کی اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ دو برسوں میں زائرین کی آمد میں حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا ہے، جو سعودی قیادت کی سنجیدہ کوششوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2024 کے دوران بیرون ملک سے آنے والے عازمین حج اور عمرہ زائرین کی مجموعی تعداد ایک کروڑ 85 لاکھ سے تجاوز کر گئی۔
ان میں عمرہ کے لیے آنے والوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی تقریباً 1 کروڑ 70 لاکھ رہی، جبکہ 16 لاکھ کے قریب افراد نے فریضہ حج ادا کیا۔ یہ اعداد و شمار 2022 کے مقابلے میں 101 فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں، جو کہ نہ صرف ایک ریکارڈ ہے بلکہ اس بات کا عندیہ بھی ہے کہ سعودی عرب میں مذہبی سیاحت کے شعبے نے عملی طور پر عالمی معیار حاصل کر لیا ہے۔
رپورٹ میں اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ زائرین کی سہولت کے لیے 40 سے زائد سرکاری اداروں نے باہمی تعاون کے تحت مجموعی طور پر 89 مختلف اقدامات پر عملدرآمد کیا۔
ان اقدامات میں نہ صرف حج و عمرہ مناسک کو آسان بنانے کے انتظامات شامل تھے بلکہ ٹرانسپورٹ، رہائش، طبی سہولیات، اور تاریخی و مذہبی مقامات کے دوروں کے انتظامات بھی شامل رہے۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ ان تمام اقدامات میں عملدرآمد کی شرح 95 فیصد تک رہی، جو منصوبہ بندی اور حکومتی مشینری کی ہم آہنگی کا ثبوت ہے۔
وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ نے رپورٹ کی اشاعت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سعودی قیادت نے وژن 2030 کے اہم اہداف میں حج و عمرہ خدمات کو کلیدی حیثیت دی ہے۔ ان کے مطابق یہ شعبہ نہ صرف مملکت کی مذہبی و ثقافتی شناخت کا مرکز ہے بلکہ اقتصادی ترقی کا بھی ایک اہم ذریعہ بنتا جا رہا ہے۔
روضہ رسول ﷺ میں بھی 2024 کے دوران زائرین کی تعداد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ رپورٹ کے مطابق 13 ملین سے زائد زائرین نے روضہ شریفہ کی زیارت کی، جو کہ 2023 کے مقابلے میں 4 ملین کا اضافہ ہے۔
یہ اعداد و شمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نہ صرف سعودی عرب کی کوششیں بارآور ہو رہی ہیں بلکہ دنیا بھر کے مسلمان سعودی حکومت کی سہولیات سے فائدہ اٹھانے کے لیے زیادہ متحرک ہو گئے ہیں۔
زائرین کی اطمینان کی شرح بھی حیرت انگیز حد تک بہتر ہوئی ہے۔ 2022 میں جہاں زائرین کی تسلی اور اطمینان کی سطح 57 فیصد تھی، وہ 2024 میں بڑھ کر 81 فیصد تک جا پہنچی۔
اس سے واضح ہوتا ہے کہ سعودی حکومت کی طرف سے فراہم کی جانے والی سہولیات اور خدمات نہ صرف معیاری ہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر اطمینان بخش بھی ثابت ہوئی ہیں۔