برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ابھرتی معیشتوں کی تنظیم ‘برکس’ کے اجلاس میں رکن ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کو غیر ذمہ دارانہ اور عالمی معیشت کے لیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔ اجلاس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ امریکہ کی یکطرفہ ٹیرف اور نان-ٹیرف اقدامات عالمی تجارت کو بگاڑ رہے ہیں اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے اصولوں کے خلاف ہیں۔ برکس ممالک نے خبردار کیا کہ ان اقدامات سے نہ صرف عالمی تجارتی نظام میں مشکلات آئیں گی، بلکہ عالمی سپلائی چین پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
برکس نے امریکی ٹیرفز کو "غیر قانونی اور من مانی” قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر ان کے اثرات کو خطرناک قرار دیا۔ برکس کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات عالمی معیشت میں غیر یقینی صورتحال پیدا کریں گے اور مختلف ممالک کی اقتصادی ترقی کو محدود کریں گے۔ تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ عالمی تجارتی تعلقات کو مستحکم رکھنے کے لیے یکطرفہ اقدامات کی بجائے باہمی تعاون اور عالمی تجارتی اصولوں کا احترام ضروری ہے۔
اگرچہ برکس کے رکن ممالک مختلف سیاسی و اقتصادی مسائل پر مختلف موقف رکھتے ہیں، تاہم امریکی صدر کی غیر متوقع تجارتی پالیسیوں کے خلاف ان کا مؤقف یکساں رہا ہے۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک نے متفقہ طور پر اس بات پر زور دیا کہ ٹرمپ کی پالیسیوں سے عالمی سطح پر تجارتی تعلقات کو نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ معیشتوں کے استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپریل میں اپنے اتحادیوں اور حریفوں دونوں کو سخت تجارتی پابندیوں کی دھمکی دی تھی۔ ان دھمکیوں کے باوجود مارکیٹ میں شدید مندی آنے کے بعد انہوں نے کچھ عرصے کے لیے ان پابندیوں کو مؤخر کر دیا تھا۔ تاہم، اب انہوں نے یہ خبردار کیا ہے کہ اگر یکم اگست تک معاہدے نہیں ہوتے تو وہ دوبارہ یکطرفہ محصولات عائد کریں گے، جس سے عالمی تجارتی تعلقات میں مزید تناؤ آ سکتا ہے۔
برکس، جس میں برازیل، روس، بھارت، چین، اور جنوبی افریقہ سمیت 11 ابھرتی معیشتیں شامل ہیں، دنیا کی نصف آبادی اور 40 فیصد عالمی معیشت کی نمائندگی کرتی ہیں۔ برکس کی ایک مشترکہ پالیسی امریکی تجارتی اقدامات کے خلاف مضبوط ہے اور عالمی سطح پر تجارتی اصلاحات کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ اس اجلاس نے عالمی معیشت کے استحکام کے لیے برکس کے کردار کو مزید اہم بنا دیا ہے۔