تہران: ایران نےگزشتہ روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کے حالیہ فضائی حملوں میں جاں بحق افراد کی تعداد 1100 تک جا پہنچی ہے، جن میں 126 خواتین اور 41 معصوم بچے شامل ہیں۔ ایرانی نائب صدر اور سابق فوجیوں کی تنظیم کے سربراہ سعید اوحدی نے ایک اہم پریس کانفرنس میں اس ہولناک جانی نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 1060 شہداء کو پورے ملک میں سرکاری اعزازات کے ساتھ دفن کیا جا چکا ہے۔
اوحدی نے بتایا کہ اسرائیلی کارروائیوں کے باعث کم از کم 5600 افراد زخمی ہوئے جن میں سے 160 کی حالت نازک ہے اور وہ مختلف اسپتالوں میں زیرِ علاج ہیں۔ اس المناک صورتِ حال سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی حملوں نے نہ صرف فوجی تنصیبات بلکہ شہری آبادی کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔
یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر ایک بڑا اور منظم فضائی حملہ شروع کیا تھا جو 12 دن تک جاری رہا۔ ان حملوں میں جوہری اور فوجی تنصیبات، کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز، اور سائنسی ماہرین کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ ایران نے ان حملوں کے جواب میں اسرائیلی فوجی اور انٹیلی جنس مراکز پر بیلسٹک میزائلوں اور ڈرونز کے ذریعے بھرپور جوابی کارروائی کی۔
اس صورتحال کے تناظر میں 24 جون کو امریکہ کی ثالثی کے بعد اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی کا اعلان کیا گیا، جسے خطے میں ایک بڑی تباہی سے بچاؤ کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔ تاہم دونوں ممالک میں پائی جانے والی کشیدگی اور عوامی غم و غصے کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ جنگ بندی عارضی ہو سکتی ہے۔