واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کرتے ہوئے کئی اہم اور متنازع اعلانات کیے، جن میں ایران کے ساتھ طے شدہ مذاکرات کا عندیہ اور غزہ کے فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کے متنازع منصوبے پر پیش رفت بھی شامل ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بلیو روم میں دیے گئے عشائیے کے دوران نیتن یاہو نے صحافیوں کو بتایا کہ اسرائیل اور امریکا ان ممالک کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں جو غزہ کے شہریوں کو "بہتر مستقبل” دینا چاہتے ہیں۔ ان کے اس بیان کو فلسطینیوں کی ممکنہ بےدخلی اور غزہ سے دیگر ممالک میں منتقلی کے منصوبے سے جوڑا جا رہا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اگر لوگ غزہ میں رہنا چاہتے ہیں تو رہ سکتے ہیں، لیکن اگر وہ جانا چاہیں تو انہیں جانے دینا چاہیے۔
ٹرمپ نے ابتدائی طور پر اس منصوبے پر خاموشی اختیار کی، لیکن بعد میں کہا کہ اردگرد کے تمام ممالک سے شاندار تعاون ملا ہے، لہٰذا کچھ اچھا ہونے والا ہے۔
ٹرمپ نے مزید انکشاف کیا کہ ان کی انتظامیہ نے ایران سے مذاکرات کا شیڈول ترتیب دے دیا ہے اور وہ کسی مناسب وقت پر ایران پر عائد پابندیاں اٹھانے پر غور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم نے ایران سے بات چیت کا وقت مقرر کیا ہے، اور وہ بات کرنا چاہتے ہیں۔ انہیں شدید نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پژشکیان نے بھی ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ امریکا سے اختلافات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، جس سے کشیدگی کے خاتمے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
ادھر وائٹ ہاؤس کے باہر سینکڑوں مظاہرین فلسطینی کفیہ اور پرچم اٹھائے نعرے لگا رہے تھے۔ بینرز پر درج تھا: "نسل کشی نامنظور”، "اسرائیل کو ہتھیار دینا بند کرو”۔ مظاہرین نے نیتن یاہو کی گرفتاری کا مطالبہ بھی کیا اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے ان پر جاری وارنٹ گرفتاری کا حوالہ دیا۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب اسرائیلی حکام حماس کے ساتھ امریکا کی ثالثی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بالواسطہ مذاکرات میں مصروف ہیں۔
نیتن یاہو نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس، مشرق وسطیٰ کے مشیر اسٹیو وٹکوف، اور وزیر خارجہ مارکو روبیو سے بھی ملاقاتیں کیں۔ آج وہ امریکی کانگریس کے رہنماؤں سے بھی کیپیٹل ہل میں ملاقات کریں گے۔
ملاقات کے دوران نیتن یاہو نے ٹرمپ کو وہ خط بھی پیش کیا جس میں انہوں نے سابق امریکی صدر کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کی تھی۔ ٹرمپ اس پر خوش دکھائی دیے اور نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا۔