اسلام آباد:وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں "بہروپیا” اور "چاپلوس” قرار دیا ہے۔ نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ میں قسم اٹھا کر کہتا ہوں، بطور وزیر دفاع ایسی گفتگو نہیں کر سکتا جیسی گنڈاپور کرتے ہیں، وہ تو چاپلوسی میں مکھن کا پورا ٹرک لے آتے ہیں
خواجہ آصف نے انکشاف کیا کہ ایک حالیہ اہم اجلاس میں وزیراعظم کو خود کہنا پڑا کہ گنڈاپور کی گفتگو باقی وزرائے اعلیٰ سے زیادہ خوش کن ہے۔ ان کے مطابق علی امین گنڈاپور اندر کچھ اور بات کرتے ہیں اور باہر کچھ اوریہ سیاسی دکاندار ہیں، مگر ان کی دکان پر کوئی خریدار نہیں، اس لیے انہیں سنجیدہ نہ لیں۔
وزیر دفاع نے علی امین کے اس بیان کی بھی سختی سے تردید کی جس میں سیکیورٹی اداروں پر دہشتگردی کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ہمارے فوجی جوانوں نے عظیم قربانیاں دی ہیں، اور اداروں کو مورد الزام ٹھہرانا سراسر زیادتی ہے۔
خواجہ آصف کے مطابق، علی امین اور ان کی پارٹی قیادت کو خود پی ٹی آئی کے اندر سے بھی تنقید کا سامنا ہے، جہاں انہیں "دو نمبر رہنما” کہا جا رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے لیڈر نے ہی دہشتگردوں کو خیبرپختونخوا میں لا کر بسایا، آج صوبے کے حالات سب کے سامنے ہیں۔
افغان امور پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجود افغان شہریوں کو اب ڈی پورٹ کیا جانا چاہیے ان کے بقول، افغان جنگ ختم ہو چکی ہے، افغان مہاجرین کی واپسی قومی مفاد میں ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملک میں جاری کئی غیر قانونی کاروبار، ٹرانسپورٹ مافیا اور غیر قانونی آبادیاں افغان باشندوں کے زیر اثر ہیں۔ اقوام متحدہ اور نیٹو آج تک ان افغان شہریوں کو واپس نہیں لے جا سکے۔
سرحدی معاملات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسے ایران اور بھارت کے ساتھ بارڈر مینجمنٹ موجود ہے، ویسے ہی افغانستان کے ساتھ بھی نظم و ضبط کا نفاذ ضروری ہے۔
خواجہ آصف کا یہ انٹرویو نہ صرف علی امین گنڈاپور کے بیانیے پر کاری ضرب ہے بلکہ پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات، سیکیورٹی اداروں کی ساکھ، اور افغان پالیسی جیسے اہم قومی معاملات پر بھی حکومت کا سخت مؤقف واضح کرتا ہے۔