واشنگٹن/دمشق: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کی دستخط شدہ تازہ ترین یادداشت میں ایک بڑا جغرافیائی اورسیاسی موڑ سامنے آیا ہے،تحریر الشام کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے خارج کر دیا گیا ہے۔ اس اقدام کو شام پر عائد امریکی پابندیاں نرم کرنے کی ابتدا اور مشرق وسطیٰ میں نئی صف بندی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یہ اعلان 23 جون کو جاری ہونے والی یادداشت میں کیا گیا، جو منگل کو سرکاری طور پر امریکی فیڈرل رجسٹر میں شائع کی جائے گی۔ اس فیصلے سے قبل امریکی اٹارنی جنرل اور وزیر خزانہ سے مشاورت کی گئی، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ جبهة النصرۃ (جو اب تحریر الشام اور دیگر ناموں سے جانی جاتی ہے) کو دہشت گرد گروپ کی فہرست سے نکالا جائے۔
یاد رہے کہ تحریر الشام کبھی القاعدہ کا اتحادی گروہ تھا، جس نے شام میں بشارالاسد کے خلاف جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا۔ بعد ازاں گروپ نے القاعدہ سے اپنے تعلقات سرکاری طور پر توڑنے کا اعلان کیا اور اب دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ایک جمہوری اور شراکتی شام کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔
رپورٹس کے مطابق، تنظیم کے سربراہ احمد الشرع نے مئی میں سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ شام پر عائد امریکی پابندیاں بتدریج ختم کی جائیں گی تاکہ سول وار کے بعد تعمیر نو میں امریکہ کردار ادا کر سکے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ فیصلہ نہ صرف شام میں امریکی اثر و رسوخ کو مضبوط بنانے کی کوشش ہے بلکہ ایران، روس اور بشار الاسد کی حکومت کے لیے ایک نئی سفارتی چیلنج بھی ہو سکتا ہے۔ اس اقدام سے خطے میں مسلح گروہوں کی پالیسی میں امریکی ترجیحات کا ازسرنو تعین بھی ظاہر ہوتا ہے۔