اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک اہم انٹرویو میں 9 مئی کے واقعات کو ایک منظم اور خطرناک اسکرپٹ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ منصوبہ کامیاب ہو جاتا تو آج ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہ ہوتا۔ ان کے بقول 9 مئی کا واقعہ محض احتجاج یا جذبات کی شدت کا نتیجہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی اور خطرناک سازش تھی جس کا مقصد ملک کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) والے اس واقعے کی سنگینی کو جان بوجھ کر کم تر ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں، حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جس طرح جناح ہاؤس پر حملہ کیا گیا، وہ ایک جنگی کارروائی کے مترادف تھا۔ خواجہ آصف نے ایک سوال اٹھایا: "اگر آپ کسی ایسے گھر پر حملہ کریں جہاں لوگ رہائش پذیر ہوں، اور اسے لوٹیں، تباہ کریں، آگ لگائیں، تو وہاں کیا ہوگا؟” انہوں نے خود ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ "خون خرابہ ہوتا، جانی نقصان ہوتا، اور انتشار پھیلتا۔”
انہوں نے کہا کہ اگر جناح ہاؤس میں اس وقت لوگ موجود ہوتے، تو وہاں خوفناک انسانی سانحہ جنم لیتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا، اور 9 مئی کے تمام اقدامات ایک اسکرپٹ کے تحت انجام دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ الزامات کسی سیاسی بیان بازی کا حصہ نہیں بلکہ زمینی حقیقت ہے جسے منطقی انداز میں سمجھنا ہوگا۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں اور قیادت کی نیت ہی تخریب کاری پر مبنی تھی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ میرے گھر کے قریب جی او سی (جنرل آفیسر کمانڈنگ) کے رہائشی مقامات ہیں، اور پی ٹی آئی کے لوگوں نے خود بتایا کہ ان کی منصوبہ بندی میں تین اہم فوجی مقامات پر حملے شامل تھے۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ہدف صرف مظاہرہ کرنا نہیں بلکہ ریاستی اداروں کو کمزور کرنا تھا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جناح ہاؤس حملے سمیت 9 مئی کے کئی مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پارٹی قیادت بھی ان حملوں کی منصوبہ بندی سے لاعلم نہیں تھی بلکہ وہ اس میں ملوث رہی۔