آئندہ برس 7 ستمبر 2025 کو سعودی عرب سمیت پورے عرب خطے میں مکمل چاند گرہن کا مشاہدہ کیا جائے گا، جو فلکیاتی دنیا میں غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔
سعودی فلکیاتی سوسائٹی کے صدر ماجد ابو زہرہ کے مطابق، یہ واقعہ نہ صرف ماہرین فلکیات بلکہ آسمان کے رازوں میں دلچسپی رکھنے والے عوام کے لیے بھی ایک منفرد اور یادگار موقع ہو گا۔
ابو زہرہ کا کہنا تھا کہ جب چاند زمین کے سائے سے مکمل طور پر گزرے گا تو اس کی سطح پر ایک خاص قسم کا زردی مائل سرخ رنگ نمودار ہو جائے گا، جو سورج کی شعاعوں کے زمینی ماحول سے گزر کر چاند پر پڑنے کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔
یہ رنگت زمین کے کرہ ہوائی میں موجود گرد، آلودگی یا دھند کی شدت کے مطابق مختلف درجوں کی ہو سکتی ہے، جو بعض اوقات ہلکے سنہری اور کبھی گہرے سرخ رنگ میں بھی تبدیل ہو جاتی ہے۔
ماہر فلکیات کے مطابق یہ قدرتی مظاہرہ کسی بھی قسم کی خصوصی دوربین یا سائنسی آلات کے بغیر آنکھوں سے دیکھا جا سکتا ہے، بشرطیکہ آسمان صاف ہو۔
اس لیے عوام الناس کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ چاند گرہن کی رات کھلی جگہوں پر نکل کر اس نظارے سے لطف اندوز ہوں، کیونکہ یہ چاند کا وہ روپ ہو گا جو سال میں ایک یا دو بار ہی نظر آتا ہے۔
یاد دہانی کے طور پر ماجد ابو زہرہ نے بتایا کہ رواں برس یعنی 2025 کا پہلا مکمل چاند گرہن مارچ کے مہینے میں 14 تاریخ کو ہوا تھا، تاہم وہ سعودی عرب میں دکھائی نہیں دیا۔ اس کے برعکس ستمبر کا متوقع چاند گرہن مملکت بھر میں واضح طور پر نظر آئے گا، اور اس کی جھلک دنیا کے کئی خطوں میں دیکھی جا سکے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے فلکیاتی واقعات صرف جمالیاتی یا سائنسی اہمیت ہی نہیں رکھتے بلکہ مختلف تہذیبوں اور ثقافتوں میں ان کا ایک تاریخی اور روحانی پس منظر بھی رہا ہے۔ چاند گرہن کو ماضی میں بعض اقوام قدرتی اشارہ، تبدیلی یا روحانی تبدیلی کی علامت سمجھتی تھیں۔ تاہم آج کے دور میں سائنس نے ان مظاہر کی درست سائنسی توضیح فراہم کر دی ہے۔