پیرس/تہران :فرانسیسی خفیہ ادارے کے سربراہ نیکولا لیرنر نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے کہ ایران کے کچھ اعلیٰ سطح کے افزودہ یورینیم ذخائر امریکی اور اسرائیلی فضائی حملوں میں تباہ ہو چکے ہیں، تاہم باقی ماندہ ذخائر کی موجودہ پوزیشن تاحال غیر واضح ہے۔
نیکولا لیرنر نے ایک فرانسیسی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ فضائی حملوں کے باعث ایران کا جوہری پروگرام مہینوں پیچھے چلا گیا ہے، لیکن ابھی بھی متعدد سوالات تشویشناک ہیں خاص طور پر یہ کہ بچا ہوا یورینیم کہاں ہے؟”
انہوں نے کہا کہ فرانسیسی انٹیلی جنس کے پاس کچھ اہم اشارے موجود ہیں جو بچ جانے والے ذخائر کی لوکیشن کا اندازہ دیتے ہیں، مگر ان کی حتمی تصدیق صرف اسی وقت ممکن ہو گی جب اقوامِ متحدہ کی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کو دوبارہ ایران میں کام کی اجازت ملے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب یورپی ممالک اور امریکی حکام ایران کے ممکنہ جوہری عزائم پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔ یورپی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں کے نتیجے میں تہران کے عزائم اور زیادہ جارحانہ ہو چکے ہیں اور وہ خفیہ طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے نئے سرے سے حکمت عملی ترتیب دے سکتا ہے۔
یورپی انٹیلی جنس حکام کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر امریکہ اور اسرائیل کے حملوں نے فردو، نطنز اور اصفہان میں موجود اہم جوہری مراکز کو شدید نقصان پہنچایا ہے، مگر یہ حملے ایرانی جوہری پروگرام کا مکمل خاتمہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔
ایک سینئر یورپی اہلکار کے مطابق ان حملوں نے ایران کو وقتی طور پر پیچھے دھکیلا ضرور ہے، مگر اس کے بنیادی ارادے اور استعداد ختم نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کی سیاسی عزم میں مزید شدت آ گئی ہے، اور اگر اقوامِ متحدہ یا یورپی یونین نے فوری سفارتی کوششیں نہ کیں تو ایک نئے ایٹمی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔