اسلام آباد/پشاور:خیبر پختونخوا کی سیاست میں ایک نئی تاریخ رقم ہوگئی جب ثمر ہارون بلور، سابق رکن اسمبلی اور بلور خاندان کی واحد فعال خاتون سیاستدان نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو خیرباد کہہ کر پاکستان مسلم لیگ (ن) میں شمولیت اختیار کر لی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ نظریاتی اختلافات کی بنیاد پر کیا گیا ہے، نہ کہ کسی خاندانی دباؤ یا گروہی مشاورت کے تحت۔
یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلور خاندان، جو کئی دہائیوں سے اے این پی کا ستون رہا ہے، اب سیاسی و معاشی دباؤ کے باعث تنزلی کا شکار دکھائی دیتا ہے۔ ثمر بلور نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کے بعد ن لیگ میں باقاعدہ شمولیت کا اعلان کیا۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، ثمر ہارون بلور کے فیصلے کو مکمل طور پر ان کا ذاتی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان کے والد اور نانا (غلام اسحاق خان) کا تعلق بھی مسلم لیگی پس منظر سے تھا، اس لیے کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ ان کی سیاسی جڑیں ن لیگ سے زیادہ گہری ہیں۔
ثمر ہارون بلور، جو اے این پی کے مرحوم رہنما ہارون بلور کی بیوہ ہیں، سنہ 2018 میں شوہر کی دہشتگردی میں شہادت کے بعد سیاست میں آئیں اور ضمنی انتخاب میں واضح کامیابی حاصل کی۔ وہ بلور خاندان کی پہلی خاتون سیاستدان تھیں جنہوں نے میدانِ سیاست میں قدم رکھا۔
بلور خاندان، جس نے دہائیوں تک پشاور کی سیاست پر حکمرانی کی، اب سیاسی زوال اور معاشی مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔ غلام احمد بلور، جو کئی بار رکنِ قومی اسمبلی اور وزیر رہے، سیاست سے کنارہ کش ہو چکے ہیں اور پشاور کو چھوڑ کر اسلام آباد منتقل ہو گئے ہیں۔
ثمر ہارون بلور کو بھی سیکیورٹی خدشات اور مالی دباؤ کے باعث پشاور کا بلور ہاؤس (کینٹ) فروخت کرنا پڑا، جو ن لیگ کے رہنما امیر مقام نے خریدا۔ اس فیصلے کو بھی ان کی نئی سیاسی وابستگی سے جوڑا جا رہا ہے۔
صرف ثمر ہارون بلور ہی نہیں، بلکہ الیاس بلور کے بیٹے غضنفر بلور بھی اے این پی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ بلور خاندان ایک منقسم سیاسی راہ پر چل پڑا ہے اور اب اس کی سابقہ سیاسی یکجہتی ماضی کا قصہ بنتی جا رہی ہے۔
ثمر بلور کا سیاسی سفر دردناک سانحے سے شروع ہوا، جب انہوں نے شوہر اور سسر کی شہادت کے بعد عوامی خدمت کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔ انہوں نے اے این پی کے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد کی، لیکن اب نظریاتی خلیج کے باعث نئی راہ اختیار کر لی ہے۔ وہ ن لیگ میں شمولیت کو وفاقی پلیٹ فارم سے مؤثر کردار ادا کرنے کا نیا موقع قرار دیتی ہیں۔