فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے برطانیہ کے سرکاری دورے کے دوران ایک اہم خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ برطانیہ کو یورپ سے مکمل طور پر علیحدہ نہیں ہونا چاہیے، چاہے اس نے یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لی ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور فرانس کے درمیان قریبی تعاون ہی یورپ کی جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور بین الاقوامی نظم و ضبط کو بچا سکتا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب دنیا عدم استحکام اور خطرات سے دوچار ہے۔ برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب میں میکرون نے کہا کہ برطانیہ اور فرانس کو دنیا کو یہ دکھانا ہوگا کہ ان کا اتحاد فیصلہ کن اور مؤثر ہو سکتا ہے، اور یہی اتحاد یورپ کو محفوظ رکھنے کی سب سے بڑی امید ہے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ دفاع، معیشت اور جمہوری اقدار جیسے بنیادی عناصر کسی ایک ملک تک محدود نہیں بلکہ پورے براعظم یورپ کو متاثر کرتے ہیں، لہٰذا برطانیہ کو ان تمام امور میں اپنی ذمے داری ادا کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یورپ کو اب امریکہ اور چین پر اپنے انحصار کو کم کرتے ہوئے اپنی خودمختاری کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ وہ عالمی سیاسی نظام میں ایک مؤثر کردار ادا کر سکے۔
اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے یوکرین میں جاری جنگ کا بھی ذکر کیا اور باور کرایا کہ فرانس اور برطانیہ اس معاملے پر نہ صرف مشترکہ لائحہ عمل رکھتے ہیں بلکہ دونوں ممالک یورپی امن فورس کے قیام میں بھی قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں، تاکہ مستقبل میں کسی ممکنہ جنگ بندی کی صورت میں اس کی نگرانی کی جا سکے۔
میکرون نے غیرقانونی مہاجرین کے مسئلے پر بھی بات کی اور کہا کہ دونوں ممالک کو اس حوالے سے اصولی، انسانی اور متحدہ پالیسی اپنانی چاہیے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ ایک بہتر زندگی کی تلاش انسان کا بنیادی حق ہے لیکن یہ بھی کہا کہ کسی ملک کو یہ اجازت نہیں دی جا سکتی کہ منظم جرائم پیشہ گروہ اس حق کا استحصال کریں۔
انہوں نے تجویز دی کہ مہاجرت کے مسئلے کا حل صرف اسی وقت ممکن ہے جب یورپی ممالک مل کر روانگی اور عبوری مراحل میں شامل ممالک کے ساتھ بھی تعاون کریں۔ فرانس اور برطانیہ کے درمیان حالیہ برسوں میں کئی معاہدے ہوئے جن کا مقصد شمالی فرانس سے برطانیہ کی جانب ہونے والی غیرقانونی نقل و حرکت کو روکنا ہے، لیکن ان اقدامات کے باوجود یہ مسئلہ مکمل طور پر حل نہیں ہو سکا۔
اس ریاستی دورے میں شاہی ضیافتیں اور ثقافتی تقریبات بھی شامل تھیں جن میں میکرون کی بیوی بھی شریک تھیں، تاہم اس دورے کا اصل مقصد دونوں ممالک کے درمیان برفانی تعلقات کو پگھلانا تھا۔
میکرون اور برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر کے درمیان یوکرین میں امن و امان کی صورتحال، بین الاقوامی سلامتی، اور یورپی دفاعی حکمت عملی پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ دونوں رہنماؤں نے ایک بین الاقوامی ویڈیو کانفرنس میں بھی شرکت کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جس میں یورپی امن مشن کی منصوبہ بندی پر غور کیا جائے گا۔
فرانسیسی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ فرانس اور برطانیہ کو یہ دنیا کو ثابت کرنا ہوگا کہ وہ نہ صرف بین الاقوامی نظام کے محافظ ہیں بلکہ اپنے اتحاد اور یکجہتی سے یورپ کی بقا کو یقینی بھی بنا سکتے ہیں۔
ان کے مطابق یہ اتحاد نہ صرف جغرافیائی اہمیت رکھتا ہے بلکہ ایک نظریاتی پیغام بھی ہے کہ یورپی اقدار، قانون کی بالا دستی اور خودمختاری اب بھی قائم ہیں، اور دنیا کے بڑے بحرانوں کے مقابلے کے لیے یہ دونوں ممالک ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔