جدہ:سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر احمد فاروق نے جدہ میں غیرملکی جریدے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ سعودی ولی عہد اور وزیرِاعظم شہزادہ محمد بن سلمان کا دورۂ پاکستان جلد متوقع ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے نئے دور کی شروعات کرے گا۔ ان کے مطابق یہ دورہ رواں برس متوقع ہے، جس کے لیے دونوں جانب سے تیاریوں کا آغاز ہو چکا ہے تاکہ یہ محض رسمی نہ ہو بلکہ اس سے حقیقی معاشی و سفارتی نتائج حاصل ہوں۔
سفیر کا کہنا تھا کہ اس سطح کے بڑے دورے اسی وقت ہوتے ہیں جب ان سے ٹھوس معاہدے اور شراکت داری سامنے آئے، اور موجودہ وقت ایسی ہی عملی پیش رفت کا متقاضی ہے۔
احمد فاروق نے بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین 34 معاہدے طے پائے، جن میں سے 12 معاہدے جن کی مالیت 800 ملین ڈالر ہے، مکمل طور پر نافذ ہو چکے ہیں، جبکہ باقی پر تیزی سے کام جاری ہے۔ مجموعی طور پر 2.8 ارب ڈالر کے معاہدے سعودی نجی شعبے کے ساتھ طے پائے ہیں جن میں آئی ٹی، مین پاور ایکسپورٹ، زراعت اور تجارت جیسے کلیدی شعبے شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ دو سال میں 100 سے زائد پاکستانی آئی ٹی کمپنیوں نے سعودی عرب میں کمرشل رجسٹریشن حاصل کی اور کاروباری سرگرمیاں شروع کیں، جب کہ تعمیراتی شعبے میں بھی پاکستان کی تین بڑی کمپنیاں سعودی عرب میں سرگرم عمل ہو چکی ہیں۔
پاکستانی سفیر نے یہ بھی واضح کیا کہ سعودی عرب میں جاری میگا پراجیکٹس پاکستانیوں کے لیے سنہری مواقع فراہم کر رہے ہیں، جہاں نہ صرف ہنرمندوں کی مانگ ہے بلکہ پاکستانی سرمایہ کاروں کے لیے بھی وسیع امکانات موجود ہیں۔ ترسیلات زر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ اس سال سعودی عرب سے پاکستان آنے والی ترسیلات میں 30 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بڑا سہارا ہے۔
سپورٹس ڈپلومیسی کے حوالے سے بھی پیش رفت ہو رہی ہے، جہاں پاکستانی حکومت سعودی کرکٹ فیڈریشن کے ساتھ مل کر تکنیکی و انفراسٹرکچر سطح پر تعاون کرنے کو تیار ہے۔ احمد فاروق کا کہنا ہے کہ کرکٹ سعودی عرب میں تیزی سے مقبول ہو رہی ہے اور پاکستان اس کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اس بات کا انکشاف بھی کیا کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران سعودی عرب نے مصالحتی کردار ادا کیا اور امن قائم کرنے کی کوششوں میں پاکستان کا ساتھ دیا۔
آخر میں سفیر نے کہا کہ سعودی عرب میں مقیم 25 لاکھ سے زائد پاکستانی وطن کی معیشت کے استحکام میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، اور وہ نہ صرف مالی بلکہ فنی و سفارتی محاذ پر بھی ملک کا مثبت چہرہ پیش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قیادت کا وژن واضح ہے کہ پاک-سعودی تعلقات کو محض سیاسی سطح سے نکال کر معاشی طاقت میں بدلا جائے، تاکہ دونوں اقوام ایک دوسرے کی ترقی میں حقیقی شراکت دار بن سکیں۔