القصیم : سعودی عرب کا سیاحتی منظرنامہ تیزی سے تبدیل ہو رہا ہےاور اس تبدیلی کا نیا مرکز بن رہا ہے القصیم کا علاقہ، جہاں کی دیہی فارم سیاحت کے ایک انوکھے، فطری اور ثقافتی تجربے کی ضمانت بن چکے ہیں۔ سعودی ویژن 2030 کے تحت سیاحت کے شعبے میں ہونے والی ترقی نے القصیم کے ان فارم ہاؤسز کو ایک نئے معاشی اور ثقافتی کردار میں تبدیل کر دیا ہے۔
القصیم، جو 70,300 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، اب دیہی سیاحت کا ایک ایسا نمایاں مرکز بنتا جا رہا ہے جہاں قدرت، ورثہ اور جدید سہولیات ایک ساتھ جلوہ گر ہیں۔ یہاں تقریباً 30 دیہی فارم نہ صرف مقامی معیشت کو سہارا دے رہے ہیں بلکہ سیاحوں کو ایک ایسا دیہی تجربہ فراہم کر رہے ہیں جس کی جھلک کہیں اور نہیں ملتی۔
القصیم کے کسان عبد اللہ المبارک نے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ یہ علاقہ فطرت، ورثے اور جدت کا ایک دلکش امتزاج ہے۔ کھجوروں کے باغات، زرخیز کھیت، اور سادہ مگر دل کو بھا جانے والا دیہی ماحول اس خطے کو ایک مثالی سیاحتی مقام بناتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دیہی فارم ہاؤسز میں خریداری، تفریح اور زرعی سرگرمیوں کو یکجا کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، اور نوجوان نسل بھی ماضی کی ثقافت کو موجودہ دور کی ضروریات سے ہم آہنگ کر رہی ہے۔
القصیم کے نوجوان سیاحتی تجربے میں جدت لا رہے ہیں۔ ان کی کوششوں سے نجدی، مشرقی اور یورپی تہذیبوں کا حسین امتزاج ایک ہی مقام پر دکھائی دیتا ہے۔ یہی تہذیبی امتزاج سیاحوں کو کھینچ کر لاتا ہے۔
2024 میں سعودی عرب نے بین الاقوامی سیاحت میں ریکارڈ ترقی حاصل کی۔ G20 ممالک میں سعودی عرب سیاحوں کی شرح نمو کے لحاظ سے سرفہرست رہا، جبکہ 2019 کے مقابلے میں سیاحوں کی آمد میں 69 فیصد اور آمدنی میں 148 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان اعداد و شمار سے یہ واضح ہوتا ہے کہ دیہی سیاحت سمیت تمام سیاحتی شعبے ویژن 2030 کے تحت اپنے اہداف سے آگے نکل چکے ہیں۔