پاکستان نے نیویارک میں اپنے ملکیتی تاریخی روزویلٹ ہوٹل کی ازسرنو بحالی اور جدید تعمیر نو کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے کم از کم ایک ارب ڈالر مالیت مقرر کرنے کا ہدف طے کیا ہے، جبکہ اس قیمتی اثاثے کے مکمل فروخت کے بجائے شیئرز کی جزوی فروخت کے ذریعے ایکویٹی شراکت داری کا ماڈل اپنایا جائے گا۔
مین ہٹن کے مرکز میں واقع، سابق امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ کے نام سے منسوب یہ 100 سالہ پرانی عمارت پاکستان کے اہم ترین غیر ملکی اثاثوں میں شمار ہوتی ہے، جو 2000 میں پی آئی اے نے حاصل کی تھی۔ مسلسل خسارے کے باعث ہوٹل کو 2020 میں بند کر دیا گیا تھا، جسے عارضی طور پر تارکین وطن کی رہائش کے لیے استعمال کیا گیا۔
اب حکومت آئی ایم ایف کی معاونت سے جاری سات ارب ڈالر کے نجکاری منصوبے کے تحت، اس تاریخی اثاثے کی تجدید اور سرمایہ کاری کے لیے عالمی سطح پر سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنا چاہتی ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق، عالمی رئیل اسٹیٹ کنسلٹنٹ کمپنی جونز لینگ لاسال (JLL) اس منصوبے کی نگرانی کرے گی، جبکہ حکومت توقع رکھتی ہے کہ یہ پراپرٹی ایک ارب ڈالر سے زائد کی قیمت پر فروخت ہو سکتی ہے۔
منصوبے کے تحت ہوٹل کو رہائشی اور تجارتی دفاتر کے مشترکہ استعمال کے لیے جدید طرز پر تعمیر کیا جائے گا، جس میں 4 سے 5 سال لگنے کا اندازہ ہے۔ حکومت کو جون 2026 تک ابتدائی طور پر 100 ملین ڈالر کی ادائیگی کی توقع ہے۔
روزویلٹ ہوٹل، گرینڈ سینٹرل ٹرمینل، ففتھ ایونیو اور ٹائمز اسکوائر جیسے مرکزی تجارتی علاقوں کے قریب واقع ہے، جس کی بدولت اسے نیویارک کی رئیل اسٹیٹ میں "پریمیم پراپرٹی” سمجھا جاتا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس منصوبے میں بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی دلچسپی غیر معمولی ہے، جو پاکستان کے لیے مالی استحکام کی نئی راہیں کھول سکتی ہے۔