پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر اپنی حکمت عملی کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کے وزیر سینیٹر مصدق ملک نے حال ہی میں سعودی عرب کے ساتھ موسمیاتی اقدامات میں تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سعودی عرب سے صحراؤں کو قابل کاشت بنانے، شجرکاری اور کاربن آف سیٹ منصوبوں کے لیے مدد کی توقع رکھتا ہے۔ سعودی عرب، جو عالمی سطح پر موسمیاتی اقدامات میں پیش پیش ہے، پاکستان کی مدد کے لیے تیار ہے۔
پاکستان میں اس وقت جنگلات کا رقبہ تقریباً 42 لاکھ ہیکٹر ہے، جو ملک کے کل رقبے کا 4.8 فیصد بنتا ہے۔ تاہم، اس وقت پاکستان کا توجہ مرکوز ہے شجرکاری، پانی کے انتظام اور پائیدار زرعی طریقوں کے ذریعے صحرائی زمینوں کو آباد کرنے پر۔ سعودی عرب نے 2021 میں مڈل ایسٹ گرین انیشی ایٹو کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد 50 ارب درخت لگانا اور مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ کے 20 کروڑ ہیکٹر رقبے کو بحال کرنا تھا۔ یہ تعاون نہ صرف پاکستان کے لیے اہم ہے، بلکہ اس سے عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
مصدق ملک نے ایک انٹرویو میں کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ ہونے والی بات چیت میں موسمیاتی اقدامات کے علاوہ ریگستانی زمینوں کو آباد کرنے اور جنگلات اگانے کے منصوبوں پر بھی کام کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی حکام سے براہ راست رابطہ کر کے وہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان کے لیے مؤثر منصوبے تیار کریں گے۔ اس حوالے سے سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی بھرپور حمایت کی ہے، اور یہ توقع کی جارہی ہے کہ سعودی عرب کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان موسمیاتی تعاون میں مزید اضافہ کرے گا۔
پاکستان میں 24 کروڑ سے زائد آبادی ہے اور ملک موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں پاکستان میں بے وقت بارشیں، سیلاب، طوفان، خشک سالی اور شدید گرمی کی لہر دیکھنے کو ملی ہیں۔ اس کے باوجود، مصدق ملک نے کہا کہ ان کا یقین ہے کہ اس سال موسمیاتی حالات نسبتاً بہتر ہوں گے اور پاکستان کو 2022 جیسے شدید سیلاب کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ تاہم، اس کا اعتراف بھی کیا کہ پاکستان کے ابتدائی وارننگ سسٹمز میں ابھی بھی سنگین خامیاں ہیں، اور ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ بروقت انتباہ ممکن ہو سکے۔
پاکستان میں موسمیاتی فنڈنگ کے حوالے سے مصدق ملک نے کہا کہ عالمی سطح پر پاکستان کو 2022 کے سیلاب کے بعد بہت کم فنڈنگ ملی۔ اس کی وجہ پاکستان کی محدود صلاحیت اور مؤثر منصوبوں کی کمی تھی، جس کے باعث بہت کم عالمی امداد حاصل ہو سکی۔ تاہم، ان کی وزارت نے ماحولیاتی سائنس کے نوجوان ماہرین کو شامل کر کے نئے خیالات اور منصوبے تیار کرنے شروع کر دیے ہیں تاکہ عالمی فنڈنگ کو متوجہ کیا جا سکے۔ پاکستان کی حکومت اب اپنے موسمیاتی اقدامات کو تیز کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے عالمی سطح پر مضبوط روابط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔