واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ کی اجازت ملنے کے بعد محکمہ خارجہ کے تقریباً 1400 ملازمین کو نوکری سے فارغ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت 1107 سول سروس ورکرز اور 246 فارن سروس افسران کو خط کے ذریعے آگاہ کیا گیا ہے کہ وزیر خارجہ مارکو روبیو کے حکم پر انہیں برطرف کر دیا گیا ہے۔ یہ عمل صدر ٹرمپ کی "امریکا فرسٹ” پالیسی کے تحت محکمہ خارجہ میں تنظیم نو کے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد امریکہ کے سفارتی افعال کو مزید موثر اور مختصر بنانا ہے۔
صدر ٹرمپ کی پالیسی کے مطابق، محکمہ خارجہ میں انسانی حقوق، جمہوریت، اور پناہ گزینوں سے متعلق دفاتر کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان دفاتر کو اب علاقائی بیوروز میں ضم کیا جائے گا، تاکہ سفارتی ترجیحات پر توجہ مرکوز کی جا سکے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکی بیوروکریسی کا حجم کم کیا جانا چاہیے، کیونکہ اس پر ٹیکس دہندگان کی رقم ضائع ہو رہی ہے، اور اس کی جگہ زیادہ پُر اثر اقدامات کی ضرورت ہے۔
یہ برطرفیاں واشنگٹن میں شدید سیاسی بحث کا باعث بن گئی ہیں۔ ڈیموکریٹک سینیٹر کرس وان ہولن اور ٹم کین نے اس فیصلے پر شدید تنقید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی انتظامیہ کے یہ اقدامات امریکی قومی مفادات اور سفارتی تعلقات کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔ ٹم کین نے اس فیصلے کو "مضحکہ خیز” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب چین اپنے سفارتی اثرات پھیلانے اور روس یوکرین میں جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے، ایسے وقت میں یہ فیصلے نہایت خطرناک ہیں۔
برطرفی کے اس عمل کے دوران، واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ہیڈکوارٹر میں جذباتی مناظر دیکھے گئے۔ کئی ملازمین اپنے سامان سے بھرے بکس اٹھائے رخصت ہو رہے تھے، جبکہ ان کے ساتھی ان کی خدمات کے اعتراف میں تالیوں کے ساتھ ان کا استقبال کر رہے تھے۔ کئی ملازمین کی آنکھوں میں اشک تھے اور وہ اپنے ساتھیوں سے گلے مل کر روتے رہے۔
امریکن فارن سروس ایسوسی ایشن (اے ایف ایس اے) نے اس برطرفی کے فیصلے کو "امریکی مفادات کے لیے تباہ کن” قرار دیا ہے۔ یونین نے کہا کہ یہ فیصلہ عالمی سطح پر امریکی سفارتکاری اور ریاستی پالیسی کی صلاحیت کو کمزور کر دے گا، خاص طور پر جب عالمی سطح پر امریکہ کو اپنے اتحادیوں کی حمایت کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق، یہ اقدام عالمی سطح پر امریکہ کی طاقت کو کم کر سکتا ہے اور دشمن ممالک کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔
ٹرمپ کا یہ اقدام اس بات کو مزید تقویت دیتا ہے کہ وہ اپنے "ڈیپ سٹیٹ” کے خلاف جنگ کے اپنے وعدے پر عمل کر رہے ہیں۔ وزیر خارجہ مارکو روبیو کو پہلے ہی حکم دیا جا چکا تھا کہ وہ محکمہ خارجہ میں صفائی کے عمل کو تیز کریں اور ایسے اہلکاروں کو نکالیں جو ان کے وفادار نہیں ہیں۔ ٹرمپ کی نظر میں، بیوروکریسی کا حجم کم کرنا ضروری ہے تاکہ امریکی حکومتی ادارے زیادہ مؤثر بن سکیں، اور عوامی فنڈز کا ضیاع روکا جا سکے۔